У нас вы можете посмотреть бесплатно Mohsin e Azam | Bani e Maqsad | Shahenshah e Jaman | تعارفِ پدرِ گرامی بزبانِ محمد جعفر الزمانؔ или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
For Any Question Contact on +923137251214 اے مرا محسن، مرا وارؐث، حقیقی رہنما تو خدائے معرفت ہے اور حریم کبریا شکر تیرا کون کر سکتا ہے اے آقا ادا تیرے ہی در سے ہوئے ہیں گوہرِ عرفاں عطا کر رہے تھے سب جہالت کے کوئیں میں خود کشی مر چکی تھی روحِ انساں تو نے دی پھر زندگی حیدؐر کرار کی شمشیر ہے تیری زباں جو کہ حائل ہے ازل سے کفر و حق کے درمیاں اور تیرے اظہارِ حق کا معترف ہے یہ جہاں تیرے فرمودات پہنچے از زمیں تا آسماں دین حق دنیا میں باقی رہ گیا تھا نام کا تو نے جھنڈا کر دیا اونچا صحیح اسلام کا کشتیءِ اسلام کو تو نے سہارا دے دیا عین طوفانوں کی جوشش میں کنارا دے دیا یاسیت میں آس کا ایسا نظارا دے دیا مردہ روح کو جلوہئ احیا دوبارہ دے دیا ذکر مردہ ہو چکا تھا والیؐءِ کونین کا ایک مشکل مسئلہ تھا سانس لینا چین کا تو اٹھا پھر لے کے اپنے دل میں اک عزم قوی ہر طرف ظلمت ہی ظلمت کی گھٹا تھی چھا چکی چھا چکے تھے مطلعِ اسلام پر ابر غوی تو نے دکھ سہنے کی ٹھانی چھوڑ کر ہر اک خوشی کفر کی بپھری ہوئی موجوں میں نیا ڈال کر تو نے پتواروں کو سونتا عزمِ حق میں ڈھال کر اور فضا کی بے قراری میں تھا اک طاری جمود اور غریو کفر میں مضمر تھا خود حق کا وجود بے محل بے ربط تھے اسلام کے سارے سجود داعیءِ اسلام بن بیٹھے سبھی اہل جہود اپنے مسجودِ ملائک پر خدا حیران تھا کل کا یہ انسان اِس دم رہبرِ شیطان تھا تو نے پھر اس شور میں نعرہ لگایا گونج کر دین حق کونین کو تو نے بتایا گونج کر کفر کے ایوان کو جڑ سے ہلایا گونج کر والیؐءِ کونین کا فرماں سنایا گونج کر گوشے گوشے کو ہلاتی تھی تری حق کی گرج کفر کے بت چونک اٹھے سن کے تعجیل فرج ہے ترا احسان دنیا کو سکھا دینا ادب تیرے آگے زانوئے تلمیذ تہہ کرتے تھے سب تھا وجود پاک تیرا رحمت حق کا سبب کفر کے اس غلغلے میں تھا ادب تب جاں بلب کفر کے کانوں میں تیرا نعرہئ حق جب گیا دبدبہ ایسا تھا کفرِ بے ادب بھی دب گیا تو نے ہر ظلمت بھگا دی گوشہئ ادراک سے ذہن کو روشن کیا قدرت کے نورِ پاک سے یوں بھگایا کفر کو اس حلقہءِ لولاک سے خود صدائے مرحبا آنے لگی افلاک سے اور جمع پھر ہو گئے چند ایک پروانے ترے سایہئ رحمت میں آئے اپنے بیگانے ترے تو نے عالم کو بتا ڈالے رموزِ کبریا پھر لٹا ڈالے زمانے پر خزانے بے بہا تو نے پھر انسانیت کو دین حق تحفہ دیا مبدہئ رحمت ہے ذاتِ پاک تیری باخدا حق اماؐم حق کا سمجھانا تیرا منشور تھا اور تیرے رُخ سے عیاں ربِ زمیں کا نور تھا ہیں شہنشاہ آج کے عظمت سے تیری سرنگوں تیرے آگے چل نہیں سکتا تعلم کا فسوں فیض یاب انساں ہوا تجھ سے بصد حالِ زبوں تو نے دھویا آدمیت کا ہر اندوہِ دروں رحمت دارین ہے تیرا وجودِ منتخب اور وضو تیرا ہے تخلیق ملائک کا سبب تیرا درسِ معرفت تقدیس کا آئینہ دار اور ترا حکم صریح ہردم دعا و انتظار قاؐئم آلِ محمدؐ سے تجھے اتنا ہے پیار عظمت قاؐئم ہے چہرے سے تیرے نت آشکار تیرا چہرہ عکس بردارِ خدا ہر بار ہے روئے انور کی زیارت رب ہی کا دیدار ہے تو نے بخشا آدمیت کو بھی عرفانِ حیات منکشف تو نے کیا انساں پہ رازِ کائنات ہو چکے تھے بند کھولے تو نے ہی بابِ نجات فکر انساں کو جلا دیتی ہے تیری بات بات ذکر سلطاؐنِ زمانہ بھول بیٹھا تھا جہاں اور حقوقِ مہدؐیءِ حق کا نہ تھا نام و نشاں اجتہادی بت کے آگے تھا بشر محو رکوع ہادیءِ مطلق کی جانب تھا نہ انساں کا رجوع مثل شمس حق کیا دنیا میں پھر تو نے طلوع اس طرح تبلیغِ حق کرتا نہ تھا کوئی شروع فرضِ انسانی بتائے تو نے ہر انسان کو بھول سکتا ہے بشر کیسے تیرے احسان کو تو نے انساں سے کہا یہ اجتہادی بت نہ پوج حق کا جبہ پہن کر پایا ہے باطل نے عروج موت سے اقرب سمجھ اس ذات کا یوم خروج جس کی قدرت کے تصرف میں ہیں سب نجم و بروج کر تو ہر اک کام کے بارے میں ان ہی سے رجوع سر جھکا لے تو اسی در پر بصد عجز و خشوع تیرے ہی در سے ملا انسان کو درسِ خرد ذہن کے ہر چوکھٹے میں رکھ دی تصویر احد دل کے آئینے میں ڈالا پرتو روئے صمد معرفت زندہ رہے گی تجھ سے ہی تا با ابد اور دعا کو تو نے اندازِ پیامی دے دیا عبد کو خالق سے شرفِ ہم کلامی دے دیا اور ترے کردار میں وحدت ہے خود جلوہ نما جس کا گرویدہ جہاں ہے وہ تری شانِ عطا ہے اور ملک نعلین کے نیچے بچھائیں پر سدا کی ہے خالق نے تری قرآن میں وصف و ثنا تو نے تعجیل فرج کا کر دیا ہے انکشاف حق اماؐم عصر کا تو نے بتایا صاف صاف دہر میں اظہارِ حق کا تیرے سر سہرا رہا آج تعجیل فرج کا دور دورہ ہے سدا با ضمیر انسان اب تو خود ہمہ تن ہے دعا تو نے واضح کر دیا کہ منتظر ہے کبریا انتظارِ غیب میں یہ کیا سے کیا ہے کر دیا انس کو ہم پایائے ربِ علیٰ ہے کر دیا تو نے ذہنیت کے دھاروں کا بھی رخ ڈالا بدل ہے عطا تیری جبینوں کو یہ سجدہ بر محل تو نے بخشی خشک ہونٹوں کو شرابِ العجل اور وِلائے پاک جو کوثر کا ہے نعم البدل تو ہی ہے مردہ ضمیروں کیلئے روحِ مسیح اور ہے تو گم گشتہ راہی کیلئے رہبر صحیح طاہر و اطہر ہے تیرا نام اے سلطاؐنِ دیں انتہا اوجِ مراتب کی ترے ہرگز نہیں لب پہ ہے ہردم دعا اے رحمت اللعالمیں بے سہاروں کا سہارا ہے یہی فخر زمیں نام توشیح سے ہے ظاہر، پر ہے سب کو انتباہ بے وضو یہ نام ہونٹوں پر لے آنا ہے گناہ حامدِ سلطاؐنِ دیں اے طالبِ شاؐہِ زمن سید عظمت نشاں، سرمایہئ ملکِ عدن یاورِ دین خدا اور نائب ابن حسنؐ ناصرِ سرکاؐرِ کل، حسنؐ و حسینؐ و پنجتن تیرے نام پاک ہی سے ہے چھلکتی انتظار اور حسینؐ ابن علیؐ ہے تیری الفت کا مدار اس ترے محزون چہرے پر سدا چھائے خوشی تیری آنکھوں میں ہمیشہ رنگ بکھرائے خوشی ہونٹ تیرے مسکرائیں رخ پہ چھا جائے خوشی از سرِنو پھر جوانی تجھ کو دے جائے خوشی طالبِ راجِ محمدؐ تا قیامت زندہ باد والیءِ خضرا کی خوشیوں سے ملے تجھ کو مراد تیرے احسانات کا عالم کو بھی ہے اعتراف کون کر سکتا ہے تیرے قول حق سے انحراف مجھ پہ بھی تجھ سے ہوا رازِ خفی کا انکشاف جان جعفرؐ ہے تری نعلین کے محو طواف اے دعا سکھلانے والے! ہے یہی ہردم دعا پائے تو ابدی مسرت پورا ہو ہر مدعا