У нас вы можете посмотреть бесплатно مولانا محمد عاقل سہارنپوری رحمہ اللہ کا مختصر تعارف | maulana aqil sahranpuri biography urdu или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
(حضرت مولانا سید محمد عاقل سہارنپوری) (ناصرالدین مظاہری) حضرت مولانا سید محمد عاقل صاحب کے والد ماجد کا نام الحاج مولانا حکیم محمد ایوبؒ ہے۔ آپ ۹ شعبان ۱۳۵۹ھ مطابق ۱۵ اکتوبر ۱۹۳۷ء کو پیدا ہوئے۔ سہارنپور کی جامع مسجد میں حفظِ کلام اللہ کی تکمیل ہوئی۔ درسِ نظامی کی تعلیم مظاہر علوم میں حاصل کرکے ۱۳۸۰ھ میں فارغ التحصیل ہوئے۔ حضرت مولانا منظور احمد خان سہارنپوریؒ، مولانا محمد اسعداللہؒ اور حضرت مولانا امیر احمد کاندھلویؒ آپ کے دورۂ حدیث کے اساتذہ ہیں۔ فقیہ الاسلام حضرت مولانا مفتی مظفر حسینؒ سے بھی بعض درسی کتابیں پڑھنے کا شرف حاصل کیا۔ آپ اسم بامسمیٰ تھے۔ لیاقت و صلاحیت، تدریسی و فنی مہارت اور استعداد کی عمدگی و پختگی طالب علمی کے زمانے ہی سے مشہور و معروف تھی۔ اسی لیے ۳۰ جمادی الثانی ۱۳۸۱ھ کو للہ فی اللہ استاذ مقرر کیے گئے۔ اگلے سال استقلال حاصل ہوگیا اور مشاہرہ بھی طے پایا۔ ۱۳۸۶ھ میں استاذِ حدیث بنے اور ۱۳۸۷ھ میں دورۂ حدیث کی معرکۃ الآراء کتاب ابوداؤد شریف کا سبق آپ سے متعلق ہوا۔ حضرت مولانا امیر احمد کاندھلویؒ کے وصال کے بعد صدارتِ تدریس کو پُر کرنے کی ضرورت تھی، چنانچہ ۱۳۹۰ھ میں آپ مظاہر علوم کے صدرالمدرسین بنادیے گئے۔ آپ نے جب ہوش سنبھالا تو حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا مہاجر مدنیؒ کا دولت کدہ روح و روحانیت سے بقعۂ نور بنا ہوا تھا۔ اسی نورانی ماحول میں آپ نے پرورش پائی اور حضرت شیخؒ کی نظرِ کیمیا اثر سے خوب خوب مستفید و مستفیض ہوئے۔ چنانچہ اُسی دربارِ گہربار سے خلعتِ خلافت و اجازت سے سرفراز ہوئے۔ حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا مہاجر مدنیؒ کے علمی و تصنیفی کاموں میں معاون بھی رہے اور اس طرح خدمت کا خوب موقع ملا۔ آپ کی تربیت بھی ہوتی رہی، اپنے باطن کو صیقل کرتے رہے۔ چنانچہ آپ کی شرافتِ نفسی اور سعادتِ نسبی کا اثر آپ میں بدرجہ اتم محسوس کیا جاتا تھا۔ الحل المفہم کا حاشیہ، الکوکب الدری کا مقدمہ، الفیض السمائی کا حاشیہ، نیز ملفوظاتِ حضرت شیخ وغیرہ آپ کی قلمی و علمی یادگاریں ہیں۔ لیکن علمی دنیا میں آپ کی بے نظیر عالمانہ تصنیف الدر المنضود، جو ابوداؤد شریف کی شرح ہے، بہت مقبول ہوئی۔ تصنیفی کام کے علاوہ تدریسی اور خانقاہی میدان میں بھی آپ کی نمایاں خدمات ہیں۔ شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد یونس صاحب کے انتقال کے بعد ایک طرف طلبہ اور علماء میں آپ کی مقبولیت میں بے پناہ اضافہ ہوا تو دوسری طرف خانقاہی میدان میں بھی آپ کی قبولیت میں بڑی وسعت ہوئی۔ آپ کی باقاعدہ خانقاہ بھی تعمیر اور تیار ہوئی۔ دور دور تک لوگ آپ کے حلقۂ استرشاد میں داخل اور شامل ہوئے۔ ہند اور بیرونِ ہند میں اللہ تعالیٰ نے آپ کو شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا مہاجر مدنیؒ کا صحیح اور سچا جانشین بنایا اور آپ کے فیض اور فیضان کو چار دانگِ عالم میں پھیلا دیا۔ ادھر کچھ عرصے سے حضرت مولانا سید محمد عاقل صاحب پیرانہ سالی اور درازی عمر کی وجہ سے مختلف بیماریوں میں مبتلا رہے۔ اس سلسلے میں کبھی میرٹھ، کبھی دہلی اور کبھی حیدرآباد تک علاج و معالجے کے لیے آپ کو لے جایا گیا۔ فی الوقت بھی آپ میرٹھ کے ایک اسپتال میں زیر علاج تھے۔ یہ علاج و معالجے بہرحال اسباب کے درجے میں ہیں، ہونا وہی ہے جو اللہ تبارک و تعالیٰ کا فیصلہ ہوتا ہے۔ حضرتؒ کا وقت پورا ہوچکا تھا، ان کی حیاتِ مستعار کا ورق مکمل ہوچکا تھا۔ ان کو اللہ کی طرف سے جو سانسیں ملنی تھیں وہ پوری ہوچکی تھیں اور کُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَۃُ الْمَوْتِ کا فرمانِ باری پورا ہوا۔ @alzujajahtvofficial