У нас вы можете посмотреть бесплатно صوابی تھانہ یار حسین کے2ایس ایچ اوفضل نعیم اورعبدالولی کے ظلم کا شکارخواتینpshawar или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
پشاور۔۔تھانہ یار حسین صوابی کے ایس ایچ او عبدالولی نے پولیس وردی کا ناجائز فائدہ اٹھاتے ہوئے صوابی کے گاؤں یعقوبے کے خاندان کو اپنے ظلم و بربریت کا نشانہ بنا ڈالا۔ بے یار و مددگار خواتین کے گھروں پر چھاپے درجنوں ایف ائی ار درج کرنے کے بعد خواتین کو ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یار حسین پولیس اسٹیشن کے ایس ایچ او عبدالولی نے ظلم کی انتہا کر دی۔ نو تعینات ایس ایچ او فضل نعیم نے بھی چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں چھوڑی۔ کمنوابہ بی بی اللہ ہم سے ناراض ہے کہ دنیا والے ہم پہ اتنا ظلم کر رہے ہیں، پولیس کہ ظلم و ستم اور تشدد کا نشانہ بننے والے صوابی کی خاندان کی پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران فریاد۔ بدقسمتی سے ہمارے گھر میں کوئی مرد نہیں جو گھر میں مرد تھے کسی کو پولیس نے منشیات کیس میں اندر کیا اور میرا ایک بیٹا مردان جیل میں پولیس کے ظلم و ستم کے بعد دم توڑ گیا اور خاموشی سے دفنا دیا۔ پولیس نے ہمارے گھر پر قبضہ کر لیا اور پھر اس سے چوکی بنا دی۔ کمنوابہ بی بی جوان بیٹیوں اور بچوں کے ساتھ اپنا گھر ہونے کے باوجود در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ صوبیہ بی بی عدالت انصاف کے لیے جاتے ہیں تو پھر پولیس ہمارے گھروں پر چھاپے مار کر اور تشدد کا نشانہ بنا کر عدالتوں سے روک دیتی ہے۔ ہمیں انصاف کے دروازے تک بھی نہیں چھوڑا جا رہا اج بھی جان بچا کر پریس کانفرنس کرنے ائے ہیں۔ کمنوابہ پشاور۔ صوابی کے علاقہ یعقوبی تھانہ یار حسین کہ ایس ایچ او عبدالولی اور ان کے ایجنٹ محمد علی اور ان کی ٹیم جن میں اے ایس ائی حامد، پولیس سپاہی اسماعیل اور ڈرائیور عنید خان شامل ہیں کے ظلم اور بربریت کا نشانہ بننے والے خاندان جن میں بزرگ خاتون کمنوابہ بی بی، مسمات نوید اختر، مسمات صوبیہ، گلشن بی بی، اور شبنم شامل ہیں نے پشاور پریس کلب میں سماجی کارکن سردار خانزادہ افتخار احمد خان کی قیادت میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ان کے گھر میں کوئی مرد موجود نہیں اور اگر موجود ہے تو اسے پولیس والے اٹھا کر ناکردہ گناہ کی سزا دیتے ہوئے پنجاب پولیس کے حوالے کر چکے ہیں۔ تھانہ یار حسین صوابی کے ایس ایچ او عبدالولی خان کی زیادتی کا نشانہ بننے والی خواتین نے کہا کہ پتہ نہیں کہ اللہ ہم سے ناراض ہے کہ دنیا والے ہم پر اتنا ظلم کر رہے ہیں اور ائے روز پولیس ہمارے ایک مخالف محمد علی سے جس سےہماری دشمنی تھی اور راضی نامہ بھی ہو گیا کہ ایما پر پہلے ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور پھر ہم سے ہمارا گھر چھینا گیا اور اس کے بعد ہم پر درجنوں ایف ائی ار جن میں اینٹی نارکوٹکس کے کیس بھی شامل ہیں ایف ائی ار درج کی گئیں اور ہم سے ہمارا گھر چھین کر اس میں پولیس چوکی بنا دی گئی ہے جس کی بنا پر اج ہم دربدر کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں اور جب عدالت جاتے ہیں انصاف کے لیے تو یہیں پولیس ہمیں ایک اور ایف ائی ار میں پھنسا کر پریشان کر رہی ہے اور ہمیں عدالتوں سے انصاف حاصل کرنے سے روک رہی ہے انہوں نے کہا کہ ان کا ایک بیٹا اسی پولیس کی وجہ سے مردان جیل میں عید کے دوسرے دن موت کی اغوش میں چلا گیا جس سے پولیس نے انتہائی تشدد کا نشانہ بنایا تھا اور ہم نے خاموشی سے اسے دفن کر دیا انہوں نے کہا کہ ائے روز پولیس کے چھاپے ان کا مقدر بن گئے ہیں اور ایس ایچ او عبدالولی نے ان کی زندگی اجیرن کر دی ہے ہمارے گھروں پر چھاپے مارے جاتے ہیں اور میری بیٹی کا جہیز بھی تہس نہس کر دیا گیا جبکہ چھاپوں کے دوران ہمیں تشدد کا نشانہ بنایا گیا اور میری جوان بیٹی کا ہاتھ بھی توڑ دیا گیا اور گھر کا قیمتی سامان پولیس کی توڑ پھوڑ کی نظر ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ تھانہ یار حسین صوابی کے ایس ایچ او عبدالولی کے جانے کے بعد اب نئے انے والے ایس ایچ او فضل نعیم نے ان پر ظلم کے پہاڑ گرا دیے ہیں اور وہ بھی روزانہ کی بنیاد پر چھاپے مار رہے ہیں انہوں نے کہا کہ وہ سادہ لوگ ہیں نہ وہ چرس کا کاروبار کرتے ہیں اور نہ کسی غیر قانونی کام میں ملوث ہیں ان پر اسی دنیا میں زمین تنگ کر دی گئی ہے کیونکہ ان کے مخالفین با اثر ہے اور ہم غریب لوگ ہیں۔ اس وجہ سے پولیس ان کے گھر پر دن میں تین تین چھاپے مار مارتی ہے اور اب تو ہم سے گھر بھی چھین لیا گیا ہے اور ہم کبھی ایک کے گھر اور کبھی دوسرے کے گھر زندگی گزار رہے ہیں انہوں نے وزیراعلی خیبر پختون خواہ علی امین گنڈا پور چیف سیکرٹری خیبر پختون خواہ انسپیکٹر جنرل اف پولیس اور گورنر خیبر پختون خواہ سے مطالبہ کیا کہ انہیں انصاف فراہم کیا جائے اور انہیں ان کا گھر واپس لوٹا کر انہیں عام شہریوں کی طرح زندگی بسر کرنے کی اجازت دی جائے کیونکہ وہ در در کی ٹھوکریں کھا کر زندگی سے مایوس ہو چکے ہیں۔@jio_hotstar_kids @KhyberNews1 @TOLOnews @cokestudio @PTIOfficialPK @geonews @PeshawarX @dawnnewspakistan @PTV @IslamabadRealEstateOfficial @CarryMinati @PashtoBeatsMusic @aajtvofficial @officialpsy @nehakakkar