У нас вы можете посмотреть бесплатно سورۂ فاتحہ: زندگی کی ابتداء سے منزل تک ایک مکمل رہنمائی или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
کے ذکر میں سورۂ فاتحہ کو صرف نماز کی ایک سورت کے طور پر نہیں بلکہ انسان کی پوری زندگی کے نقشے کے طور پر سمجھایا گیا۔ یہ سورت ہمیں سکھاتی ہے کہ زندگی کی ابتداء اللہ کے نام سے کیسے ہو، سہارا صرف اللہ کو کیسے بنایا جائے، ادب اور نرمی کے ساتھ کیسے جیا جائے، کس کی پیروی ضروری ہے، اور آخرکار ہماری اصل منزل کیا ہے۔ سورۂ فاتحہ انسان کو الجھن، بے سکونی اور سمت کے فقدان سے نکال کر ایک متوازن، بامقصد اور پرسکون زندگی کی طرف لے جاتی ہے۔ آج کے دور میں جہاں راستے بہت ہیں مگر سکون کم ہے، وہاں یہ سورت دل، معاشرہ اور عمل تینوں کو سیدھا کرنے کا ذریعہ بنتی ہے۔ ——— سورۂ فاتحہ انسان کی زندگی کو پانچ واضح مراحل میں ترتیب دیتی ہے۔ یہ ہمیں سکھاتی ہے کہ ہر کام کی ابتداء اللہ کے نام سے ہو تاکہ نیت درست رہے اور دل میں عاجزی پیدا ہو۔ پھر یہ بتاتی ہے کہ اصل سہارا کسی انسان، نظام یا وسیلے میں نہیں بلکہ صرف اللہ ربّ العالمین میں ہے۔ سورۂ فاتحہ ہمیں ادب اور نرمی کے ساتھ جینا سکھاتی ہے، کیونکہ جو اللہ کو رحمٰن و رحیم مان لیتا ہے وہ بندوں کے ساتھ بھی رحم والا بن جاتا ہے۔ اس کے بعد یہ واضح کرتی ہے کہ حقیقی پیروی وہ ہے جس میں عبادت بھی اللہ کی ہو اور مدد بھی اسی سے مانگی جائے، جبکہ اسباب کو صرف ذریعہ سمجھا جائے۔ آخر میں سورۂ فاتحہ انسان کو اس کی اصل منزل یاد دلاتی ہے، یعنی صراطِ مستقیم، اور یہ سمجھاتی ہے کہ کامیابی صرف دنیاوی معیار سے نہیں بلکہ اللہ کی رضا اور ہدایت پر قائم رہنے سے ملتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سورۂ فاتحہ صرف نماز کی سورت نہیں، بلکہ پوری زندگی کی رہنمائی ہے ⸻ 🔹 قرآنِ مجید کی آیات () 1. ﴿أَلَا بِذِكْرِ اللَّهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ﴾ “خبردار! اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو سکون ملتا ہے۔” (سورہ الرعد: 28) 2. ﴿وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَهُوَ حَسْبُهُ﴾ “اور جو اللہ پر بھروسا کرے، اللہ اس کے لئے کافی ہو جاتا ہے۔” (سورہ الطلاق: 3) ⸻ 🔹 احادیثِ مبارکہ 1. نبی کریم ﷺ نے فرمایا: “اعمال کا دار و مدار نیتوں پر ہے۔” (بخاری، مسلم) ➡ یہ حدیث بسم اللہ اور ابتداء کے تصور کو واضح کرتی ہے۔ 2. نبی ﷺ نے فرمایا: “مومن کا معاملہ عجیب ہے، اس کا ہر معاملہ خیر ہی خیر ہے۔” (مسلم) ➡ یہ الحمدللہ اور سہارا کے مفہوم کو مضبوط کرتی ہے۔ ⸻ 🔹 صوفیہ کے اقوال 1. حضرت جنید بغدادیؒ: “اللہ تک پہنچنے کا راستہ ادب سے ہو کر گزرتا ہے۔” 2. حضرت بایزید بسطامیؒ: “جب بندہ خود سے نکل جاتا ہے، تب رب تک پہنچتا ہے۔” ➡ یہ اقوال سورۂ فاتحہ کے ادب، عاجزی اور صراطِ مستقیم کے تصور کو زندہ کرتے ہیں۔ ⸻ 🔹 دعا () یا اللہ! ہمیں سورۂ فاتحہ کو صرف زبان سے پڑھنے والا نہیں بلکہ زندگی میں جینے والا بنا دے۔ ہماری ابتداء اپنی یاد سے کر دے، ہمارا سہارا اپنے کرم کو بنا دے، ہمیں ادب اور نرمی کے ساتھ جینے کی توفیق عطا فرما، ہمیں اپنی سچی بندگی اور صحیح پیروی نصیب فرما، اور یا اللہ! ہمیں ہر حال میں صراطِ مستقیم پر قائم رکھ۔ یا اللہ! ہمیں ان لوگوں میں شامل فرما جن پر تیرا انعام ہوا، اور ہمیں گمراہی اور سخت دلی سے محفوظ فرما۔ آمین یا رب العالمین۔