У нас вы можете посмотреть бесплатно Nadeem Sarwar : 1990 Wo Shensha Zaman Jis ko kafan na mila или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
#nadeemsarwar Soldnohay #nohaylyrics #lyrics #1990nohay Reciter : Nadeem Sarwar Poet : Mehshar Lakhnavi Year: 1993 Album : Hum Hussaini hyn dunia main phaily hue ہوتے رهتے تھے جسے خلعت فردوس عطا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ محمّد کا نواسہ وہ حسین ابن علی وہ محمّد کا نواسہ وہ حسین ابن علی گلشن فاطمہ زہرا کی وہ معصوم کلی نام ہے پنجتن پاک میں بہ حرف جلی حرمت دین خدا جس کی شہادت میں ڈھلی ہوتے رهتے تھے جسے خلعت فردوس عطا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا جھولا جبرئیل نے بچپن میں جھلایا وہ حسین دوش پر جس کو پیغمبر نے بیٹھایا وہ حسین جس پہ قرآن کے پاروں کا تھا سایہ وہ حسین پانی دل کھول کے دشمن کو پلایا وہ حسین ھاے اس بے کس و نادار کو پانی نہ دیا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا دشت میں گھیر لیا جس کو بلا کر مہماں سامنے جس کے تڑپتا رہا اکبر سا جواں کھینچ لی جس نے جواں بیٹے کے سینے سے سناں جس کے ہاتھوں پے ہوا قتل پسر غنچہ دہاں آخری ناصر و مظلوم بھی جس کا نہ رہا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا خوب روتے ہیں جو اپنا کوئی مر جاتا ہے لاشہ بے والی و وارث کا کفن پاتا ہے اور ترس کھا کے اسے کوئی بھی دفناتا ہے تعزیت کے لئے دشمن بھی چلا آتا ہے ھاے افسوس جگر گوشہ محبوب خدا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا ھاے پامال ہوئی لاش حسین ابن علی بھائی کی لاش پے مظلوم بہن رو نہ سکی لاش عریاں پہ لہو چشم فلک روتی تھی کلمہ پڑھتے تھے پیغمبر کا اور ہنستے تھے شقی لاش پر جمتی تھی خاک اور یہ دیتی تھی صدا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا پرچم حضرت عباس اٹھانے والے پرچم حضرت عباس اٹھانے والے رہیں آباد عزا خانے سجانے والے اور سلامت رہیں نوحوں کو سنانے والے غم سرور میں ہیں جو اشک بہانے والے فاطمہ زہرا انھیں خلد میں دیتی ہیں دعا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا ذکر مولا میں قلم روک نہ اپنا محشر ذکر مولا میں قلم روک نہ اپنا محشر دیکھ زینب کے نہیں سر پہ ابھی تک چادر پرسا دیتا رہ اشعارسے شہ کا محشر رکھ تصور میں کہ ہے دشت میں لاش سرور لاش عریاں کو اوڑھاتا رہ نوحوں کی ردا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا وہ شہنشاہ زمن جس کو کفن بھی نہ ملا