У нас вы можете посмотреть бесплатно اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر | Ay Wadi e Kashmir или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
Written by : Mufti Muhammad Taqi Usmani Vocalist : Habibullah, Usaid, Hassan, Naufal Production : HFS TEAM یہ ولولہ انگیز نظم استاذ محترم شیخ الاسلام حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی دامت برکاتہم نے جون 1965 میں تحریر فرمائی تھی...اس نظم میں شاعرانہ پانکپن بھی ہے اور جذبات کا اظہار بھی،خطۂ جنت نظیر کے قدرتی حسن کا بھی ذکر ہے اور امتِ مسلمہ کو دعوتِ فکر بھی...! اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر ----------------- تو حسن کا پیکر ہے،تو رعنائی کی تصویر مخمور بہاروں کے حسین خواب کی تعبیر رخشاں ہیں تیرے ماتھے پہ آزادی کی تنویر تو جلوہ گہِ نور جہان،قلب ِ جہانگیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر ہر لمحہ مچلتی ہیں تیرے من میں بہاریں میخانہ در آغوش درختوں کی قطاریں چشموں کے ترانے ہیں کہ ساون کی ملہاریں ندیوں میں تری نغمۂ آزادی کی تفسیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر کیوں تری فضاوٗں میں اداسی کے نشان ہیں نکھرے ہوئے گلزار بھی کیوں محوِ فغاں ہیں چشمے ترے کیوں نالہ کش ونوحہ کناں ہیں کہسار ترے کیوں ہیں جگر بستہ ودلگیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر شاید تجھے مسلم کی وفاؤں سے گلا ہے فریاد تری سچ ہے،ترا شکوہ بجا ہے لیکن میرے محبوب وہ وقت آن لگا ہے گونجے گا فضاؤں میں جب اک نعرہ تکبیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر مانا کہ دلوں میں وہ تب وتاب نہیں ہے اس قوم کی تلوار میں وہ آب نہیں ہے اب عزمِ مسلمان وہ سیلاب نہیں ہے گردش میں ہے برسوں سے مری قوم کی تقدیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر مانا تری مٹی پہ بہت خون بہا ہے تو نے غم وآلامِ غلامی کو سہا ہے لیکن مرے ہمدم!مرا دل بول رہا ہے ہمّت کی حرارت سے پگھل جائے گی زنجیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر تکبیر کا نعرہ تری عصمت کا امیں ہے چھٹنے کو ہے تاریکیٔ غم،مجھ کو یقین ہے کیا ظلمت ِ شب صبح کی تمہید نہیں ہے؟ کیا خونِ شفق رنگ نہیں مثردۂ تنویر؟ اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر اب وقت ہے سینوں میں عزائم کو جگا لیں ہم جام و سبوتوڑ کے تلوار اٹھالیں ہر راہ ِگلستاں کو کمیں گاہ بنا لیں کمزور ہے، لیکن ابھی ٹوٹی نہیں شمشیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر ہیں یاد ابھی خالد ؓ وطارقؒ کے فسانے کچھ دور نہیں احمد ؒ و ٹیپو ؒ کے زمانے اٹھو ، کہ چلیں ظلم کو دنیا سے مٹانے پھر زندہ کریں دہر میں یہ اسوۂ شبیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر ہم کو ترے شاداب نظاروں کی قسم ہے جہلم کے دلآویز کناروں کی قسم ہے پھولوں کی ،درختوں کی چناروں کی قسم ہے کاٹیں گے ترے پاؤں سے ہر ظلم کی زنجیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر سر حرمت ِ توحید پہ کٹوا کے رہیں گے ہم کفر کے طوفان سے ٹکرا کے رہیں گے طاغوت کے ایوان کو اب ڈھا کے رہیں گے پیوند ِ زمین ہو گی ہر اک کفر کی تعمیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر اک غلغلہ ٔ نعرہ ٔ تکبیر اٹھا کر یہ برقِ تپاں ،خرمن ِباطل پہ گرا کر توپوں سے برستے ہوئے شعلوں میں نہا کر ہم خوں سے لکھیں گے تری آزادی کی تحریر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر دشمن کے عزائم تیری مٹی میں ملیں گے مدت سے جو رِستے ہیں ،ترے زخم سلیں گے اس خاک پہ الفت کے حسیں پھول کھلیں گے صیاد جو اب تک تھا وہ بن جائے گا نخچیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر پھوٹیں گے تری خاک سے پھر نور کے دھارے ظلمت کدہ ٔ کفر سے اٹھیں گے شرارے گونجے گی اذانوں کی صدا ڈل کے کنارے پھر جاگ اٹھے گی تری سوئی ہوئی تقدیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر تو خاتم ِ دنیا کا اک انمول نگیں ہے تو حسن کا مسکن ہے ، بہاروں سے حسیں ہے آسی کی نگاہوں میں تو فردوسِ زمیں ہے فردوس تو ہوتی نہیں ،شیطان کی جاگیر اے وادیٔ کشمیر...اے وادیٔ کشمیر