У нас вы можете посмотреть бесплатно madrasa mazahir uloom waqf saharanpur | hujra molana ilyas kandhlavi | مظاہر علوم وقف سہارنپور или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
madrasa mazahir uloom waqf saharanpur | gujara molana ilyas kandhlavi | مظاہر علوم وقف سہارنپور qabar molana Rasheed ahmad gangohi |مولانارشیداحمدگنوہی کی قبر| مزار رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ یوٹیوب پر پہلی بار رأس العلماء فخر المحدثین امام ربانی حضرت مولانا رشید احمد گنگوہی رحمۃ اللہ علیہ کے مزار کی زیارت کیجئے • qabar molana Rasheed ahmad gangohi |مولانا... مظاہر علوم سہارنپور بھارت کا دوسرا سب سے بڑا دیوبندی ادارہ جامعہ مظاہر علوم سہارنپور ، اترپردیش میں واقع ایک اسلامی مدرسہ ہے۔ رجب 1282ھ نومبر 1866ء میں سعادت علی فقیہ نے شروع کیا اور محمد مظہر نانوتوی اور احمد علی سہارنپوری کے زمانہ میں مزید ترقی کی۔ اسے بھارت کا دوسرا بااثر اور سب سے بڑا دیوبندی مدرسہ سمجھا جاتا ہے۔ مدرسہ کے ابتدائی فارغین میں مشہور محدث خلیل احمد سہارنپوری بھی شامل ہیں۔ قیام 9 نومبر 1866 (155 سال قبل) بانیان احمد علی سہارنپوری، محمد سعادت علی، محمد مظہر نانوتوی موجودہ منتظمین مولانا محمد عاقل سہارنپوری (مظاہر علوم جدید) مولانا محمد سعیدی (مظاہر علوم وقف قدیم) مقام سہارنپور، اتر پردیش، بھارت یہ مدرسہ 1983 میں مظاہر علوم جدید اور مظاہر علوم وقف قدیم میں تقسیم ہو گیا۔ موجودہ مہتمم بالترتیب مولانا محمد عاقل سہارنپوری دار جدید اور جانشین فقیہ الاسلام مولانا محمد سعیدی( وقف) ہیں۔ تاریخ ترميم 9 نومبر 1866 کو دار العلوم دیوبند کی بنیاد کے چھ ماہ بعد مظاہر علوم کو "مظہر علوم" کے نام سے قائم کیا گیا تھا۔ اس کے بانیان میں مولانا احمد علی سہارنپوری ، مولانا محمد مظہر نانوتوی ، قاضی فضل الرحمن اور مولانا سعادت علی رحمہ اللہ شامل ہیں۔ مظاہر علوم کو دارالعلوم دیوبند کے بعد دوسرا بڑا دیوبندی مدرسہ سمجھا جاتا ہے۔ بانیان کے علاوہ اولین اساتذہ میں مولانااحمد حسن کانپوری ، مولانا سعادت حسین بہاری ، مولانا سخاوت علی امبیٹھوی اورمولانا محمد صدیق شامل ہیں۔ اولین فضلاء میں خلیل احمد سہارنپوری ، مشتاق احمد امبیٹھوی اور قمر الدین سہارنپوری شامل ہیں۔ محرم 1338ھ میں اس مدرسہ میں دار الافتاء قائم کیا گیا۔[9] مدرسہ کے مفتیان میں اشفاق الرحمن کاندھلوی ، محمود حسن گنگوہی ، عبد القیوم رائے پوری اور محمد شعیب بستوی شامل ہیں۔[9] حالیہ ترقیاں ترميم 1982 کو دار العلوم دیوبند کی تقسیم کے بعد؛ 1983 میں مظاہر علوم بھی جامعہ مظاہر علوم جدید اور مظاہر علوم وقف قدیم میں تقسیم ہو گیا۔ مظاہر علوم جدید میں 1988 میں "امینِ عام" (جنرل سکریٹری) کا منصب اپنایا گیا ، محمد طلحہ کاندھلوی کو پہلا جنرل سکریٹری مقرر کیا گیا، جو 1993 تک اس عہدہ پر فائز رہے۔اور موجودہ أمین عام حضرت مولانا سید شاہد صاحب ہیں پروگرام ترميم مدرسہ میں درس نظامی نصاب پڑھایا جاتا ہے۔ اس مدرسہ کے سابق مہتمم عبد اللطیف مظاہری نے درس نظامی کے نصاب کا تفصیلی دفاع لکھا۔ جب کچھ علمائے کرام نے نصابی ترمیم کی بات کی تھی۔[13] مدرسہ کے نصاب میں بروقت کچھ کتابوں کی تبدیلی عمل میں آئی ؛ لیکن اس میں مکمل طور پر ترمیم نہیں کی گئی اور نہ ہی وہاں تبدیلیِ نصاب یا تبدیلیِ نظام سے اتفاق کیا گیا #nomanvlog #mazahiruloom #madaris #islamicheritage #mazahiruloomwaqf