У нас вы можете посмотреть бесплатно رزق حلال کے فوائد و ثمرات اور حرام کے نقصانات | Blessings of Halal Earning and Harms of Haram Income или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
رزق حلال کے فوائد و ثمرات اور حرام کے نقصانات Blessings of Halal Earning and Harms of Haram Income اللہ تعالی نے انسان کو بالعموم اور مسلمان کو بالخصوص رزق حلال و حرام میں تمیز کرنے کا حکم دیا ہے،رزق حلال کمانا اور رزقِ حرام سے اجتناب کرنا اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ نماز،روزہ ودیگر فرائض پر عمل پیرا ہونا۔۔۔مگر قابلِ تعجب ہے یہ بات کہ مسلم معاشرے میں بھی کم ہی لوگ ہیں جو حلال و حرام کی تمیز کرتے ہیں،بلکہ اس حیرت میں اور بھی اضافہ ہو جاتا ہے جب مسلم سوسائٹی کے نوجوان یہ سوال کرتے ہیکہ یہ چیز حرام کیوں ہے؟اس کے استعمال میں حرج کیا ہے؟ حالانکہ یہ بات مسلمان کی شان سے بعید ہےکہ وہ اللہ تعالی کے نازل کردہ قانون کو ماننے کے بعد ایسے سوالات اُٹھائے! یَا أَیُّھَا النَّاسُ کُلُواْ مِمَّا فِیْ الأَرْضِ حَلاَلاً طَیِّباً وَلاَ تَتَّبِعُواْ خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ إِنَّہُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸) إِنَّمَا یَأْمُرُکُمْ بِالسُّوء ِ وَالْفَحْشَاء وَأَن تَقُولُواْ عَلَی اللہِ مَا لاَ تَعْلَمُونَ(۱۶۹) …(سورة البقرة) ترجمہ: ”اے لوگو! زمین میں جو کچھ حلال پاکیزہ چیزیں ہیں وہ کھاؤ اورشیطان کے نقش قدم پر نہ چلو۔ یقین جانو کہ وہ تمہارے لیے ایک کھلا دشمن ہے۔ وہ تو تم کو یہ حکم دے گا کہ تم بدی اور بے حیائی کے کام کرو اور اللہ کے ذمے وہ باتیں لگاؤ جن کا تمہیں علم نہیں ہے۔ “(آسان ترجمہٴ قرآن) کسب حلال اور رزق طیب کی بے شمار برکات ہیں۔ جب لقمہ حلال انسان کے پیٹ میں جاتاہے توا س سے خیر کے امور صادر ہوتے ہیں،بھلائیاں پھیلتی ہیں،وہ نیکیوں کی اشاعت کا سبب بنتاہے۔ اس کے برعکس حرام غذا انسانی جسم کو معطل کردیتی ہے۔نور ایمانی بجھ جاتاہے،دل کی دنیا ویران وبنجر ہوجاتی ہے۔شیطان اس کے قلب پر قابض ہوجاتاہے۔ پھرایسا شخص معاشرے کے لیے موذی جانور بن جاتاہے۔ جس منہ کو حرام کی لت لگی ہو، اس سے بھلا امور خیر کیسے اور کیوں کر انجام پاسکتے ہیں۔ حلال وحرام کایہ کھلا فرق اس حد تک اثر انداز ہوتاہے کہ طیب وپاکیزہ کمائی کھانے والا عند اللہ مقبول ومستجاب بن جاتاہے؛ جب کہ حرام وخبیث کو جزو بدن بنانے والا ،اللہ تعالیٰ کے ہاں مردود ومطرودٹھہرتاہے۔ اسی بات کوکئی احادیث مبارکہ میں وضاحت کے ساتھ بیان فرمایا گیاہے۔ حلال پر قناعت کرنا حلال پر قناعت کرنے اور حلال کو اختیار کرنے سے اللہ تعالیٰ برکت بھی دیتے ہیں اور نیک اعمال کی توفیق بھی عطافرماتے ہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے کئی مقامات پر حلال کو اختیار کرنے کا حکم دیاہے،کھانے پینے سے متعلق بھی انبیاء oکو اور ان کے ذریعہ ان کی اُمتوں کویہ حکم دیاگیاکہ حلال اور پاکیزہ چیزوں کو کھاؤ،اور نیک اعمال کرو،سورۂ مومنون میں ارشاد ہے: ’’یٰٓاَیُّہَا الرُّسُلُ کُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَاعْمَلُوْا صَالِحًا إِنِّیْ بِمَا تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌ‘‘ (المومنون:۵۱) ’’اے پیغمبرو! تم (اور تمہاری اُمتیں) نفیس، پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور نیک اعمال کرو (اور) میں تم سب کے کیے ہوئے کو خوب جانتا ہوں۔‘‘ مفسرین نے لکھا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے یہاں حلال روزی کے ساتھ عمل صالح کا ذکر فرمایا ہے، جس سے معلوم یہ ہوتا ہے کہ ان دونوں کا آپس میں گہرا تعلق ہے اور یہ ایک دوسرے کے معاون ہیں۔ حلال غذا کا عمل صالح میں بڑا دخل ہے۔ جب انسان کی غذا حلال ہوتی ہے تو نیک اعمال کی توفیق اسے خود بخود ہونے لگتی ہے اور جب غذا ہی حرام ہو تو نیک کام کا ارادہ کرنے کے باوجود بھی اس راہ میں مشکلات حائل ہو جاتی ہیں اور آدمی نیکی سے محروم ہوجاتاہے۔ حرام کی نحوست اسی طرح احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ جس شخص کا کھاناپیناحرام ہو، اسے دعاؤں کی قبولیت کی بھی آس نہیں لگانی چاہیے، اسے دعاؤں کی قبولیت کی بھی توقع نہیں رکھنی چاہیے۔ سننِ ترمذی میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کا ذکر کیا:’’ یُطِیْلُ السَّفَرَ أَشْعَثَ أَغْبَرَ یَمُدُّ یَدَہٗ إِلَی السَّمَائِ‘‘۔۔۔ ’’جو طویل لمبا سفر کرتا ہے، پریشان حال ہے، اور اس کے بال خاک آلود ہو رہے ہیں وہ اپنے ہاتھ آسمان کی طرف پھیلا کر کہتا ہے‘‘:’’ یَا رَبِّ ! یَا رَبِّ!‘‘ ۔۔۔ ’’اے میرے رب!اے میرے پروردگار!‘‘ یعنی دعاکے لیے ہاتھ اُٹھاکر پکار رہا ہوتا ہے، اس کی ظاہری حالت سے مسکنت عیاں ہے، قابلِ رحم شخص لگتاہے، ایسی حالت میں اس کی دعاقبول ہونی چاہیے،قبولیت کے ظاہری اسباب بھی موجود ہیں،اور احادیث سے معلوم ہوتاہے کہ مسافرکی دعا رد بھی نہیں ہوتی، اس سب کچھ کے باوجود آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ : ’’وَمَطْعَمُہٗ حَرَامٌ وَمَشْرَبُہٗ حَرَامٌ وَمَلْبَسُہٗ حَرَامٌ وَغُذِيَ بِالْحَرَامِ‘‘ ۔۔۔ ’’اس کا حال یہ ہوتاہے کہ روٹی اس کی حرام، کپڑے اس کے حرام، اور جسم اس کا حرام کی روٹیوں سے پلا ہوا‘‘۔۔۔ ’’فَأَنّٰی یُسْتَجَابُ لِذٰلِکَ‘‘ ۔۔۔ ’’اب کس طرح ایسے شخص کی دعا قبول ہو؟! ‘‘ (ترمذی)آج کل بہت سی دعائیں کی جاتی ہیں، مگر لوگوں کا شکوہ یہ ہوتاہے کہ دعائیں قبول نہیں ہوتیں، اس لیے ہر شخص کو اپنے حال پر غور کرنا چاہیے، اور اپنی زندگی کا جائزہ لینا چاہیے، میں کتنا حلال کماتا ہوں، اور کس قدر اپنے آپ کو حرام سے بچاتا ہوں؟! #رزق_حلال #حرام_مال #برکت #فوائد #نقصانات #اسلام #قرآن #سنت #اللہ_کی_رضا #سکون #عزت #وقار #ذلت #دوزخ #اخرت #حنان_بن_منصور #صدقہ #خیر #دعا #اللهم_صل_وسلم_على_نبينا_محمد #صلى_الله_عليه_وسلم #سبحان_الله #الحمد لله #لا_إله_إلا_الله #الله_اكبر #HannanBinMansoor #IslamicTeachings #MoralValues #SpiritualGrowth #PersonalDevelopment #Motivation #Inspiration #KnowledgeSharing #Youtube #Video #Urdu #Pakistan #Muslim #Religion #Faith #Belief #GoodDeeds #Charity #Zakat