У нас вы можете посмотреть бесплатно Tafseer Surah Al Hujurat ayat 09-10 | Dr Mohammad Hammad Lakhvi | Rope of Allah или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
Tafseer Surah Al Hujurat ayat 09-10 | Dr Mohammad Hammad Lakhvi video credit : Dr Mohammad Hammad Lakhvi full video link : / 17g2cvdnan اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: "اور اگر مومنوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو ان میں صلح کراؤ، پھر اگر ایک گروہ دوسرے پر زیادتی کرے تو اُس زیادتی کرنے والے سے لڑو یہاں تک کہ وہ اللہ کے حکم کی طرف لوٹ آئے، پھر اگر وہ لوٹ آئے تو دونوں کے درمیان انصاف کے ساتھ صلح کرا دو اور انصاف سے کام لو، بے شک اللہ انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔" (سورۃ الحجرات: 9) بیان: اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کو ایک عظیم سماجی اصول دیا ہے۔ سب سے پہلے حکم ہے کہ اگر مسلمانوں کے دو گروہ آپس میں لڑ پڑیں تو باقی مسلمان بیچ میں پڑ کر صلح کروائیں۔ اگر ایک گروہ باز نہ آئے اور ظلم کرتا رہے تو دوسرے گروہ کے ساتھ مل کر اس سے لڑو تاکہ وہ عدل و انصاف کی طرف پلٹ آئے۔ اور جب وہ مان جائے تو دونوں کے درمیان انصاف سے صلح کروانا ضروری ہے، کسی ایک کے ساتھ جھکاؤ نہ ہو۔ یہ آیت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ مسلمانوں کا آپسی جھگڑا صرف دیکھتے رہنا درست نہیں بلکہ صلح اور عدل قائم کرنا ہم سب پر فرض ہے۔ عملی مثالیں (Practical Examples) 🟢 فیملی جھگڑا: خاندان میں دو بھائی آپس میں لڑ پڑیں تو باقی گھر والے بیچ میں پڑ کر صلح کروائیں۔ 🟢 پڑوس میں جھگڑا: محلے میں جھگڑا ہو تو محلے کے بڑے لوگ بیچ میں آ کر بات ختم کریں۔ 🟢 کلاس یا دوستوں میں لڑائی: اسکول میں دوست آپس میں لڑیں تو دوسرے دوست صلح کروانے کی کوشش کریں۔ 🟢 کمیونٹی کے تنازعے: اگر دو گروپ زمین یا مال پر جھگڑ رہے ہوں تو انصاف سے فیصلہ کریں، کسی ایک کی ناجائز حمایت نہ کریں۔ 🟢 سوشل میڈیا پر جھگڑے: کسی بحث میں اگر دو لوگ آپس میں برا بھلا کہہ رہے ہوں تو ہمیں آگ لگانے کے بجائے صلح اور مثبت رویہ اپنانا چاہیے۔ جنگِ جمل: یہ جنگ حضرت علیؓ اور حضرت عائشہؓ کے درمیان ہوئی۔ دونوں فریق مومن تھے اور ان کا مقصد اصلاح ہی تھا، مگر غلط فہمیوں اور فتنہ پرستوں کی سازشوں کی وجہ سے لڑائی ہوگئی۔ بہت سے صحابہ اس وقت صلح کی کوشش کرتے رہے تاکہ یہ جنگ رک جائے، بالکل اسی آیت کے مطابق۔ --- جنگِ صفین: یہ جنگ حضرت علیؓ اور حضرت معاویہؓ کے درمیان ہوئی۔ اس میں بھی دونوں طرف مومن تھے اور ہر فریق اپنے آپ کو حق پر سمجھتا تھا۔ حضرت علیؓ کے ساتھیوں نے بھی اسی اصول پر عمل کیا اور جب صلح کی صورت بنی (تحکیم)، تو انہوں نے قبول کی، کیونکہ قرآن کا حکم یہی ہے کہ انصاف کے ساتھ صلح کرائی جائے۔ سبق: ان جنگوں میں کسی کو کافر یا دین سے خارج نہیں کہا گیا، بلکہ انہیں مومن گروہ ہی سمجھا گیا۔ اس آیت سے ہمیں یہ سکھایا جاتا ہے کہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف ہو تو کوشش یہی ہونی چاہیے کہ بات صلح پر ختم ہو، اور عدل و انصاف کے ساتھ۔ ہمیں صحابہ کرام کے اختلافات میں زبان درازی کرنے کے بجائے ان کے لیے دعا کرنی چاہیے اور اپنی امت میں صلح قائم رکھنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ #BelieversAreStillBelievers #QuranicGuidance #DoNotCallKafir #MuslimUnity #PeaceBetweenMuslims #JusticeAndReconciliation #IslamicTeachings #NoTakfir #RespectSahaba #LearnFromQuran #مومن_ہی_رہتے_ہیں #قرآنی_ہدایت #کافر_نہ_کہو #مسلمانوں_کا_اتحاد #امن_قائم_کرو #عدل_و_انصاف #اسلامی_سبق #تکفیر_سے_پرہیز #صحابہ_کا_احترام #قرآن_سے_سبق