У нас вы можете посмотреть бесплатно Surprising Secrets Of Karana Hill history of sargodha city или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
@dhruvrathee @historytv18 @iftikhariffi @DiscoverPakistanTV Uncovering The Surprising Secrets Of Karana Hills Hanuman Temple https://www.facebook.com/Nasrullah.Ba... #sargodha #bhalwal #history #hanuman #pakistan #viral #trending We've explored a unique place full of mystery, culture, history, and we've only just begun to unravel the mysteries of a place where something strange is always going down. . Kadana hill standing in the heart of Kadana Bar. We have only just begun to understand its secrets. When Earth was formed, it was like hell. If it was possible to go back into space, we wouldn't be here wearing spacesuits. Some Hindu books believe that these are the pebbles dropped by Lord Hanuman and did dinosaurs really live here, and where are the mysterious caves here, which were once the abode of demons and the deeds of saints. And today we We will see how the formation of the bar is done In Secret of Kardana Sargodha is known all over the world as the city of Shaheens, in its neighborhood is spread the range of hills of Karana, about which the world, even the people of Pakistan, are not fully aware. The area between Jhelum and Chenab is called Chuj Doab. And its lowlands which comprise the districts of Jhang and Sargodha are called Kadana Bar. Bar means the forest between two rivers. It was divided into Chakas. Here these Chakokas are spread around the Kadana hill of Sargodha. The aroma from the crops here is very attractive, there are fairies, giants, giants and other invisible creatures in the folklore of this place. Here there is a wonderful combination of broken inertia, fragmented and shrinking aspirations .. According to Hindu belief, these mountains are related to Rama and Sita's "Ramayana". Walk to Charnali Railway Station, a small railway station at the foothills of Chale Kadana Bar There is also a Hanuman Tirth Asthan here since ancient times where Hanuman landed and took off. To find the way we took the help of Google Baba and we arrived at Chuck No. 102 South on the Sharaban Hill, the Sharaban Hill which has stood silent for billions of years with innumerable Bhedus in its bosom. ہم نے ایک ایسی انوکھی جگہ کی کھوج کی ہے جہاں بھید ہیں ،کلچر ہے، تاریخ ہے، اور ہم نے اس جگہ کے رازوں کو ابھی بس سمجھنا شروع ہی کیا ہے جہاں ہر وقت کچھ نہ کچھ عجیب گھٹتا رہتا ہے ۔۔۔۔۔۔ کڑانہ بار کے دل میں کھڑی ہوئی کڑانہ پہاڑی ۔۔۔۔۔۔ ہم نے اس کے رازوں کو ابھی سمجھنا شروع ہی کیا ہے جب دھرتی بنی یہاں پر حالات نرگ جیسے تھے اگر سمے میں پیچھے جانا ممکن ہوتا تو ہم یہاں بنا سپیس سوٹ پہنے نہیں جا سکتے تھے وہ کون سی خوش قسمت گھٹنا تھی جس نے کڑانہ کی پہاڑی کو وجود دیا کچھ ہندو کتابوں کا ماننا ہے کہ یہ بھگوان ہنومان سے گرے ہوئے کنکر ہیں اور کیا واقعی یہاں ڈینوسارس رہتے تھے ،اور کس جگہ یہاں پرسرار غاریں ہیں ۔جو کبھی راکشسوں کا ٹھکانہ تھی اور بزرگوں کی کرامات ہیں۔اور آج ہم دیکھیں گے کڑانہ بار کی فارمیشن کیسے ہوئی ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔سیکرٹ آف کڑانہ میں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سرگودھا دنیا بھر میں شاہینوں کا شہر کے نام سے جانا جاتا ہے اس کے ہمسایہ میں پھیلا ہے کڑانہ کی پہاڑیوں کا سلسلہ جس کے بارے میں دنیا تو کیا اہل پاکستان بھی پوری طرح نہ جانتے ہوں گے جہلم اور چناب کے درمیانی علاقے کو چج دوآب کہا جاتا ہے۔ اور اس کے نشیبی علاقے جو جھنگ اورسرگودھا کے اضلاع پر مشتمل ہیں کڑانہ بار کہلاتے ہیں بار کا مطلب ہے دو دریاؤں کے درمیان کا جنگل یہ دنیا کے زرخیز ترین علاقوں میں سے ایک علاقہ ہے اور کڑانہ بار کے علاقوں کو انگریز دور میں تقسیم کر کے چکوں میں تقسیم کیا گیا تھا یہاں سرگودھا کی کڑانہ پہاڑی کے اردگرد یہی چکوک پھیلے ہوئے ہیں چک کا مطلب ہوتا ہے عطا کی گئی جاگیر یہاں کی فصلوں سے اٹھتی مہک بہت پرکشش ہے، یہاں کی لوک داستانوں میں پریاں ہیں، دیو ہیں، انسانوں کو ڈراتے جنات اور دیگر غیر مرئی مخلوقات ہیں۔ یہاں ٹوٹتی جڑتی، بکھرتی سمٹتی امنگوں کا عجب امتزج ہے ہندو عقیدے کے مطابق ان پہاڑوں کا تعلق رام اور سیتا کی ’’رامائن‘‘ سے چلیے کڑانہ بار کے دامن میں ایک چھوٹے سے ریلوے اسٹیشن چرنالی ریلوے اسٹیشن پر چلتے ہیںیہاں پہ ایک ہنومان تیرتھ استھان بھی زمانہ قدیم سے موجود ہے جہاں ہنومان اترے تھے اور پر اڑان بھری تھی آج وہاں پاکستان ایئر فورس کے جہاز اترتے اور اڑان بھرتے ہیں سیکورٹی کے وجہ سے ہم آپ کو اس تیرتھ استھان کے درشن نہیں کروا پائیں گے راستہ تلاش کرنے کے لیے ہم نے مدد لی گوگل بابا کی اور ہم پہنچے چک نمبر 102 جنوبی کے پاس شرابن پہاڑی پر شرابن پہاڑی جو بے شمار بھیدو بھیدوں کو اپنے سینے میں لیے اربوں سالوں سے خاموش کھڑی ہےجب دھرتی بنی تو یہاں پر حالات جہنم جیسے تھے چار ارب سال پہلے یہاں کھولتا ہوا لاوا اور آگ ہی آگ تھی، اور پھر ٹکٹینک پلیٹوں کے ٹکراؤ جیسے عظیم حادثے نے ان پہاڑیوں کو موجودہ شکل دی اور کروڑوں سال پہلے اگراگر ڈائنوساس کا خاتمہ نہ ہوا ہوتا تو آج ہم یہاں نہ ہوتے کرانہ پہاڑیاں ہندوؤں کےلیے معتبر تو ہیں ہی، مسلمانوں کےلیے بھی ان پہاڑیوں کو بہت سے بڑے اولیائے کرام نے اپنا مسکن بنایا اس جگہ کی سب سے متاثر کن چیز پہاڑی چٹانوں پر قدرتی طور پر لکھا ہوا کلمہ طیبہ تھا۔ مقامی لوگ پہاڑی چٹان پر اس کلمے کا ظہور بابا ولایت شاہ کی کراماتی صلاحیتوں سے جوڑتے ہی یہ تو ابھی ابتداء ہے ابھی کڑانہ پہاڑی کے دامن میں ہزاروں سالہ قدیم بستیوں کے آثار اور کئی انتہائی مقدس دھرم استھانوں کی کھوج باقی ہے