У нас вы можете посмотреть бесплатно خدا تعالی کے وجود پر امام احمد بن حنبلؒ کے دلائل۔ или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
وجود باری پر امام احمد بن حنبلؒ کی عقلی دلیل وجودِ باری تعالیٰ اور توحید پر ایک بصیرت افروز استدلال. ؛ اللہ تعالیٰ کے وجود اور اس کی وحدانیت پر ایمان دینِ اسلام کی بنیاد ہے۔ قرآنِ مجید نے جگہ جگہ انسان کو غور و فکر، تدبر اور عقل کے استعمال کی دعوت دی ہے۔ کائنات کا ہر ذرہ، ہر نظام اور ہر زندگی کی جنبش اس حقیقت کی گواہ ہے کہ یہ سب کچھ کسی حکیم، علیم اور قادر ذات کے بغیر ممکن نہیں۔ اسلامی تاریخ میں ائمۂ دین نے نہ صرف نقلی دلائل پیش کیے بلکہ عقلِ سلیم کو مخاطب کر کے ایسے مضبوط استدلالات بھی قائم کیے جن کے سامنے انکار کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی۔ انہی عظیم ہستیوں میں ایک درخشاں نام امام احمد بن حنبلؒ کا ہے۔ امام احمد بن حنبلؒ: علم و استقامت کی علامت امام احمد بن حنبلؒ (164ھ – 241ھ) اہلِ سنت کے جلیل القدر امام، محدثِ کبیر اور فقہِ اسلامی کے ستون تھے۔ آپؒ نے علم کے ساتھ ساتھ استقامت، حق گوئی اور دین پر ثابت قدمی کی ایسی مثال قائم کی جو رہتی دنیا تک مشعلِ راہ ہے۔ فتنۂ خلقِ قرآن کے دور میں آپؒ نے شدید اذیتیں برداشت کیں، قید و بند جھیلا، کوڑے کھائے، مگر حق سے ایک قدم پیچھے نہ ہٹے۔ یہی وجہ ہے کہ آپؒ کی بات میں وزن بھی ہے اور تاثیر بھی۔ وجودِ باری تعالیٰ پر سوال اور امامؒ کا جواب روایات میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ امام احمد بن حنبلؒ سے وجودِ باری تعالیٰ کے بارے میں سوال کیا گیا۔ سوال کرنے والا شاید فلسفیانہ موشگافیوں یا مجرد دلائل کا خواہاں تھا، مگر امامؒ نے نہایت سادہ، فطری اور گہری مثال کے ذریعے ایسا جواب دیا جو عقل و دل دونوں کو تسلیم پر مجبور کر دیتا ہے۔ امام احمد بن حنبلؒ نے فرمایا: “سنو! یہاں ایک نہایت مضبوط قلعہ ہے، جس میں نہ کوئی دروازہ ہے، نہ کوئی راستہ، نہ کوئی سوراخ۔ وہ چاروں طرف سے بند ہے۔ باہر سے وہ چاندی کی طرح چمک رہا ہے اور اندر سے سونے کی طرح دمک رہا ہے۔ ہوا تک اس میں داخل نہیں ہو سکتی۔ اچانک اس کی ایک دیوار گرتی ہے اور اس میں سے ایک جاندار نکل آتا ہے، جس کے پاس آنکھیں ہیں، کان ہیں، زبان ہے، وہ بولتا ہے، چلتا ہے، خوبصورت شکل و صورت رکھتا ہے اور پیاری آواز میں گفتگو کرتا ہے۔ بتاؤ! کیا اس بند اور محفوظ قلعے میں اس کو پیدا کرنے والا کوئی ہے یا نہیں؟ اور کیا وہ ہستی انسانی ہستیوں سے بالاتر اور اس کی قدرت غیر محدود نہیں؟” مثال کا راز: انڈا اور زندگی کا ظہور امام احمد بن حنبلؒ کی اس مثال کا مقصد محض قصہ گوئی نہ تھا، بلکہ وہ انسان کو انڈے کی حقیقت کی طرف متوجہ کرنا چاہتے تھے۔ انڈا بظاہر ایک بند قلعہ ہے: اس کا سخت خول نہ کوئی دروازہ نہ کوئی راستہ نہ ہوا کی آمدورفت اس کے اندر نہ ہاتھ داخل ہو سکتا ہے، نہ آنکھ جھانک سکتی ہے۔ لیکن اسی بند خول کے اندر، اللہ تعالیٰ اپنی قدرتِ کاملہ سے ایک زندہ جاندار کو پروان چڑھاتا ہے۔ وہ بے جان مادہ، جس میں نہ شعور ہے نہ اختیار، آہستہ آہستہ آنکھوں والا، کانوں والا، حرکت کرنے والا اور آواز نکالنے والا جاندار بن جاتا ہے۔ یہ سوال خود بخود پیدا ہوتا ہے: کیا یہ سب کچھ خود بخود ہو سکتا ہے؟ کیا بے شعور مادہ اپنے آپ کو زندگی بخش سکتا ہے؟ کیا یہ دقیق نظام کسی اندھی قوت کا نتیجہ ہو سکتا ہے؟ عقلِ سلیم فوراً فیصلہ کرتی ہے کہ ہرگز نہیں۔ فطرت کی زبان میں توحید کا اعلان امام احمد بن حنبلؒ کی یہ دلیل دراصل فطرت کی زبان میں توحید کا اعلان ہے۔ قرآنِ کریم بھی اسی انداز میں انسان کو غور و فکر کی دعوت دیتا ہے: أَفَلَا يَنظُرُونَ إِلَى الْإِبِلِ كَيْفَ خُلِقَتْ “کیا وہ اونٹ کی طرف نہیں دیکھتے کہ وہ کیسے پیدا کیا گیا؟” (الغاشیہ: 17) انڈے سے بچے کا نکلنا محض ایک حیاتیاتی عمل نہیں بلکہ قدرتِ الٰہی کا زندہ معجزہ ہے، جو روزانہ ہماری آنکھوں کے سامنے دہرایا جاتا ہے، مگر ہم غفلت میں اس پر غور نہیں کرتے۔ دہریت اور الحاد کا علمی رد امام احمد بن حنبلؒ کا یہ استدلال دہریوں، ملحدوں اور منکرینِ خدا کے لیے ایک زوردار جواب ہے۔ جو لوگ کہتے ہیں کہ کائنات محض اتفاق (Chance) کا نتیجہ ہے، انہیں یہ سوچنا چاہیے کہ: کیا اتفاق سے نظم پیدا ہوتا ہے؟ کیا اتفاق سے زندگی جنم لیتی ہے؟ کیا اتفاق سے حسن، شعور اور احساس وجود میں آ سکتا ہے؟ اگر ایک چھوٹا سا انڈا بھی خالق کے بغیر قابلِ فہم نہیں، تو یہ عظیم الشان کائنات، ستارے، کہکشائیں، زمین، انسان اور اس کا شعور کیسے بے خالق ہو سکتے ہیں؟ نتیجہ: ایمان کا عقلی و فطری استحکام امام احمد بن حنبلؒ کی یہ مثال ہمیں یہ سبق دیتی ہے کہ: اللہ تعالیٰ کا وجود محض عقیدے کی بات نہیں بلکہ عقل کی پکار ہے توحید صرف مذہبی دعویٰ نہیں بلکہ کائنات کی ہر شے کی گواہی ہے جو شخص تعصب چھوڑ کر غور کرے، وہ خدا تک ضرور پہنچتا ہے آخر میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ: جس رب نے بند خول میں زندگی رکھ دی، وہ رب پوری کائنات کا خالق و مالک کیوں نہیں ہو سکتا؟ یہی دلیل ہے وجودِ باری تعالیٰ پر، اور یہی دلیل ہے توحید پر۔