У нас вы можете посмотреть бесплатно Maulana Tariq Jameel Complete bayan about Haji Abdul Wahab life или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
راؤ محمد عبد الوہاب کی 1922ء میں دہلی میں پیدائش ہوئی۔ آپ کا آبائی گاؤں گمتھلہ راؤ تحصیل تھانیسر ضلع کرنال انبالہ ڈویژن ہے۔ آپ کا تعلق راجپوت خاندان سے ہے۔ تقسیم ہند سے قبل انہوں نے بطور تحصیلدار فرائض سر انجام دیے۔ ہجرت کے بعد آپ پاکستان میں ضلع وہاڑی کی تحصیل بورے والا کے چک نمبر 331/EB ٹوپیاں والا میں آباد ہوئے۔ 1944ء کے آغاز میں تبلیغی مرکز بستی حضرت نظام الدین انڈیا میں موسسِ تبلیغ حضرت جی مولانا محمد الیاس کاندھلوی علیہ الرحمہ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور انہی کے ہو رہے۔ اصلاحی تعلق مولانا عبدالقادر رائے پوری علیہ الرحمہ سے تھا اور ان سے خاندانی تعلق بھی تھا۔ آپ پاکستان میں حاجی محمد شفیع قریشی صاحب، حاجی محمد بشیر صاحب اور مولانا ظاہر شاہ صاحب کے بعد چوتھے نمبر پر تبلیغی جماعت کے امیر بنائے گئے۔ تبلیغی جماعت کے تیسرے امیر مولانا محمد انعام الحسن کاندھلوی کی وفات پر تبلیغی جماعت میں شورائی نظام نافذ ہونے کے بعد سے عبدالوہاب صاحب عالمی تبلیغی مرکز رائے ونڈ کی شوریٰ کے امیر اور مرکزی شوریٰ تبلیغی مرکز بستی حضرت نظام الدین دہلی کے رکن ہیں۔ 1944 سے لے کر 2018 تک 75 سال تحریکِ تبلیغ میں سرگرمی سے گزارنے کے بعد راؤ محمد عبدالوہاب صاحب نے 18 نومبر 2018 کو رائے ونڈ میں 96 سال کی عمر میں داعیِ اجل کو لبیک کہا۔ کسی مذہبی تحریک کے ساتھ کامل یکسوئی سے پورے 75 سال گزار دینے کی کوئی اور مثال ہمارے زمانے میں نہیں ملتی۔ 18 نومبر 2018ء کو طویل علالت کے بعد انتقال کر گئے۔ تبلیغی مرکز رائے ونڈ اعلامیہ کے مطابق مولانا عبد الوہاب نجی ہسپتال میں زیر علاج تھے۔ حاجی محمد عبد الوھاب کا جنازہ شیخ الحدیث مولانا مفتی نذر الرحمن نے پڑھایا۔ جو حاجی عبد الوہاب کی وصیت کے مطابق تبلیغی جماعت کے امیر بنائے گئے ہیں۔حاجی عبد الوہاب کے جنازے میں ایک محتاط اندازے کے مطابق 12 لاکھ سے زائد افراد نے شرکت کی۔یہ جنازہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا جنازہ تھا۔اس سے پہلے غازی ممتاز قادری کے جنازے میں اتنی بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے تھے۔ #TariqJameel