У нас вы можете посмотреть бесплатно Seerat e Habib e Azam Course | Lecture 5 или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
Seerat e Habib e Azam Course | Lecture 5 آج کے لیکچر میں سیرتِ طیبہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وہ سنہرے ابواب بیان ہوئے جنہوں نے دلوں کو وجد میں ڈال دیا۔ ان مضامین میں شامل تھا: اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا اور حضرت سودہ بنتِ زمعہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے ساتھ نکاحِ مصطفیٰ ﷺ کا ذکرِ جمیل، جو رشتوں میں طہارت، پاکیزگی اور نورِ وفا کی جھلک دکھاتا ہے۔ مدینہ منورہ کے وہ پہلے چھ خوش بخت مسلمان، جن کی پیشانیوں پر ایمان کی روشنی اور قلوب میں عشقِ مصطفیٰ ﷺ کا چراغ روشن ہوا۔ بیعتِ عقبہ اُولیٰ و ثانیہ کی ایمان پرور کیفیات، جہاں عشاق نے رسولِ رحمت ﷺ کے دستِ مبارک پر وفاداری، قربانی اور جاں نثاری کا عہد کیا۔ مدینہ منورہ میں اسلام کے پہلے دو معلّمین کی تعیناتی، جو گویا چراغ سے چراغ جلانے کی صورت میں علم و ہدایت کے مینار بنے۔ اسلام کے پہلے جمعۃ المبارک کی بابرکت گھڑیاں، جن میں آقا کریم ﷺ کی زبانِ حق ترجمان سے خطبۂ جمعہ کی صدائے نور بلند ہوئی۔ مدینہ منورہ کی طرف پہلی ہجرت کا ایمان افروز منظر، جب مٹھی بھر پروانے تاریکیوں کو چیرتے ہوئے روشنی کی طرف روانہ ہوئے۔ حضرت عمرِ فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اعلانیہ ہجرت کا دلیرانہ اعلان، جس نے کفر و باطل کے ایوانوں کو لرزا دیا۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی ہجرت کی تیاریوں میں جاں نثاری، وفا اور قربانی کا بے مثال نقش۔ دارالندوہ میں ابلیسی قوتوں کا ناپاک اجلاس اور شیخِ نجدی کا مکارانہ مشورہ، مگر تقدیرِ الٰہی کا فیصلہ غالب رہا۔ شیرِ خدا حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا حضور ﷺ کے بستر پر آرام فرمانا، جاں نثاری اور وفاداری کا بے مثال مظاہرہ۔ سات کفار کا کاشانۂ مصطفیٰ ﷺ کا محاصرہ، لیکن اللہ کی تدبیر نے اُن کے منصوبے خاک میں ملا دیے۔ پیغمبرِ انقلاب ﷺ کا شاہراہِ ہجرت پر قدم بڑھانا، جہاں ہر راہ چراغ بن گئی اور ہر منزل نور کا دریا۔ غارِ ثور کی پرکیف تین راتیں، جن میں تحفظ و نصرتِ الٰہی کے جلوے آشکار ہوئے۔ خاندانِ صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہم کی جاں نثاری، جو تاریخ میں وفا و ایثار کا سنہرا باب ہے۔ غار، سمندر اور کشتی کے ایمان افروز واقعات، جو ہجرت کو صرف سفر نہیں بلکہ معجزہ بنا گئے۔ حضرت سُراقہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو سونے کے گنگنوں کی بشارت، جو مستقبل کے اسلامی فتوحات کی نوید تھی۔ اور حضرت بُریدہ اسلمی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا ستر افراد کے ہمراہ بارگاہِ مصطفیٰ ﷺ میں حاضر ہونا، جو نصرتِ الٰہی کا ایک اور روشن منظر تھا۔ یہ تمام مضامین سامعین کے قلوب پر نور کی بارش کرتے رہے اور ہر دل سے صدا بلند ہو رہی تھی کہ یہ سفرِ سیرت دراصل روحانی تجدیدِ عہد کا سفر ہے۔