У нас вы можете посмотреть бесплатно Dil Ki Safai Ka Asal Tareeqa Dr Tahir Ul Qadri Ka Khas Bayan Ghous-ul-Azam R.A. Guniyaat Al Takbeen или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
#shaykhulislam #drqadri #minhajtv #drtahirulqadri "Dil Ki Safai Ka Asal Tareeqa | Dr Tahir Ul Qadri Ka Khas Bayan | Ghous-ul-Azam Ke Paighamat | Guniyaat Al Takbeen" دل کیسے صاف ہوگا؟ *(درس غنیتہ الطالبین،) شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری* بسم اللہ الرحمن الرحیم سے آغاز کرتے ہوئے ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں کہ یہ "درس غنیتہ الطالبین" کے سلسلۂ دروس کی دوسری نشست ہے اور اس میں وہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانی رضی اللہ عنہ کے ارشادات کی روشنی میں ایک مختصر پیغام پیش کر رہے ہیں۔ • سچے صوفی کی پہچان اور "غیر" کی حقیقت ڈاکٹر صاحب کے مطابق حقیقی صوفی وہ ہے جو اپنے مولا کے ہر "غیر" کو دل سے نکال دے۔ "غیر" سے مراد وہ ہر شے ہے جو دل کو اللہ کی یاد سے غافل کر دے اور اللہ سے دور کر دے۔ برعکس اس کے، وہ چیز، مجلس یا صحبت جو دل میں ذکرِ الٰہی کی حرارت اور قرب پیدا کرے، وہ "غیر" کے زمرے میں نہیں آتی۔ • مجالسِ ذکر کا مقصد میلادالنبی ﷺ، گیارھویں شریف یا دیگر ذکر و تلاوت کی مجالس کا اصل فلسفہ یہ ہے کہ انسان کا دل اللہ کے قریب ہو جائے۔ جو پردے دنیا، نفس، خواہشات اور تکبر نے ڈال دیے ہیں، ان مجالس کی برکت سے دل کو وہ پردے ٹوٹنے کا احساس ملے اور بندہ اپنے رب کی طرف جھکنے لگے۔ • اچھی صحبت کی معیار حضور غوث الاعظم رضی اللہ عنہ کا ارشاد ہے کہ "ہماری مجلس میں بیٹھنے کا فائدہ یہ ہے کہ جب ہمیں دیکھو تو اللہ یاد آ جائے۔" اس سے یہ اصول واضح ہوا کہ وہی مجلس اور وہی صحبت نافع ہے جو دل کو اللہ کے قریب کر دے اور یادِ الٰہی میں اضافہ کر دے۔ • دل کی صفائی کے لیے ظاہری وسائل کی ناکامی ڈاکٹر صاحب زور دے کر فرماتے ہیں کہ دل کی پاکیزگی محض رسم پرستی یا ظاہری مظاہر سے ممکن نہیں: مخصوص لباس پہن لینے سے دل صاف نہیں ہوتا۔ کثرتِ ریاضت اور چہرے کو زرد بنانے سے صفائی قلب حاصل نہیں ہوتی۔ کندھوں کو جھکانے یا مصنوعی خوف طاری کرنے سے دل صاف نہیں ہوتا۔ زیادہ سے زیادہ حکایات اور قصے بیان کرنے سے دل روشن نہیں ہوتا۔ اوراد و وظائف اور مسلسل تسبیح پھیرنے کے باوجود بھی اگر دل دنیا پرست رہے تو وہ صاف نہیں ہو سکتا۔ یہ تمام صورتیں دیگر مذاہب میں بھی موجود ہیں اور محض رسمی عبادات تک محدود رکھنے سے انسان کے باطن میں تبدیلی پیدا نہیں ہوتی۔ • دل کی صفائی کا حقیقی ذریعہ اصلی صفائی تب آتی ہے جب دل میں سچی طلبِ حق اور صدق پیدا ہو جائے۔ جب بندہ اللہ تعالیٰ سے وہی چاہنے لگے جو اللہ خود چاہتا ہے، اور اس کے سوا کسی چیز کا طالب نہ رہے، تبھی دل حقیقی طور پر صاف ہوتا ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے یہاں علامہ اقبال کے اشعار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ طالبِ حق وہ ہے جو تمام تر دنیاوی میلانات سے بے نیاز ہو کر فقط رضائے الٰہی کا متلاشی ہو۔ باقی سب کچھ محض دکھلاوا اور کاروبار ہے۔ • خالق سے تعلق اور دنیا سے لاتعلقی حضرت غوث الاعظم کے فرمان کی روشنی میں ڈاکٹر صاحب بیان کرتے ہیں: دنیا کو دل سے نکال دو، اور ہاتھ میں رکھو۔ دنیا کو استعمال کرو مگر دل کا حصہ نہ بننے دو۔ اگر دنیا تم پر سوار ہو گئی تو وہ تمہیں اپنے راستے پر گھسیٹ لے گی، لیکن اگر تم دنیا پر سوار ہو گئے تو اسے اپنی مرضی سے اللہ کی اطاعت میں استعمال کر سکو گے۔ • خلاصۂ پیغام آخر میں فرمایا گیا کہ حقیقی فقیر اور سچا صوفی وہی ہے جس کا دل "مولا کے سوا کسی کا طالب نہ ہو"۔ جب دل صرف اللہ کا متلاشی اور اللہ کا ذاکر بن جائے، تو یہی اصل صفائیِ قلب اور اصل روحانیت ہے۔