У нас вы можете посмотреть бесплатно ایک ڈچ نیوی کیپٹن کے اسلام قبول کرنے کا واقعہ или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
ایک روز میں آرنہم کے وسیع و عریض جنگل میں گھوم رہا تھا۔ تھک کر درختوں کے جھنڈ میں ایک بنچ پر بیٹھا، تو قریب کے بنچ سے دھیمی دھیمی خوش الحان آواز میں سورہ رحمٰن کی تلاوت کی آواز آئی۔ ایک نہایت خوش پوشاک، فرنچ کٹ سفید داڑھی والا ڈچ آنکھیں بند کئے جھوم جھوم کر سورہ رحمٰن کی قرآت کر رہا تھا۔ جب وہ فارغ ہوا، تو میں نے اُٹھ کر السلام علیکم کہا۔ اس نے وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ کہہ کر جواب دیا۔ کیا آپ ڈچ مسلمان ہیں؟ میں نے پوچھا۔ اس نے مسکرا کر اثبات میں سر ہلایا۔ اس کا نام عبداللہ ڈی ہوگ تھا۔ جب اسے معلوم ہوا کہ میرا وطن پاکستان ہے، تو وہ بہت خوش ہوا۔ اس نے بتایا کہ اسلام کا تحفہ اسے کراچی میں نصیب ہوا تھا۔ وہ پہلے ڈچ نیوی میں اعلیٰ افسر تھا۔ وہاں سے قبل از وقت فراغت حاصل کر کے وہ مرچنٹ فلیٹ میں شامل ہو گیا اور ایک کارگو شپ کا کپتان بن گیا۔ یہ جہاز مشرقی بندرگاہوں اور یورپ کے درمیان سامان ڈھوتا تھا ۔ ۱۹۴۸ء میں ایک بار اس کا جہاز کراچی کی بندرگاہ پر کچھ سامان لدوانے کے لئے رُکا۔ گرمی اور حبس کا موسم تھا۔ سامان لادنے والے مزدور پسینے میں شرابور تھے۔ جہاز کے عملے نے انہیں ٹھنڈا پانی دیا تو سب نے پینے سے انکار کر دیا، کیونکہ ان کا روزہ تھا۔ ایک بوڑھے مزدور پر ڈی ہوگ کو بڑا ترس آیا جو گرمی، حبس اور سامان کے بوجھ تلے بدحال ہو رہا تھا۔ دوسروں کی نظر بچا کر وہ اس بوڑھے کو اپنے کیبن میں لے گیا اور اسے ٹھنڈے جوس کا گلاس دے کر اشارے سے کہا کہ یہاں پر اسے کوئی نہیں دیکھ رہا، وہ چپکے سے اسے پی لے۔ بوڑھے مزدور نے نفی میں سر ہلا کر جوس کا گلاس واپس کر دیا اور آسمان کی طرف انگلی اٹھا کر اللہ، اللہ کہتا ہوا کیبن سے باہر چلا گیا۔ ان دیکھے خدا کی ذات پر اس قدر مکمل، بے ابہام اور غیر متزلزل ایمان دیکھ کر ڈی ہوگ کا دل تو اُسی وقت مسلمان ہو گیا تھا، لیکن اس کے دماغ نے یہ تبدیلی ایک برس کے بعد قبول کی۔ اس ایک برس کے دوران اس نے اپنے جہاز کے عملے میں ڈچ زبان جاننے والا ایک انڈونیشی مسلمان عالم بھرتی کر لیا۔ اس سے انہوں نے قرآن شریف پڑھا، حدیث سے واقفیت حاصل کی اور پھر قاہرہ کی ایک مسجد میں جا کر باقاعدہ اسلام قبول کر لیا۔ اس کے بعد وہ دو برس اور مرچنٹ فلیٹ میں رہا، لیکن اپنا اسلام خفیہ رکھا۔ اب ریٹائر ہونے کے بعد وہ آرنہم کے قریب ایک گاؤں میں رہتے تھے۔ ان کی بیوی بھی مشرف بہ اسلام ہو چکی تھیں، لیکن دو بیٹے جو ترک وطن کر کے آسٹریلیا میں آباد ہو گئے ہیں، اس نعمت سے محروم رہ گئے تھے۔ از ’’شہاب نامہ‘‘ ہالینڈ میں حج کی نیت۔ صفحہ 375