У нас вы можете посмотреть бесплатно Story of Jang E badr или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
Story of Jang E badr #islamic inspirational vedio speech #molanaahmedshoaibkhan سعودی عرب میں مدینہ منورہ سے تقریباً 130 کلومیٹر دوری پر بدر حنین کا میدان موجود ہے جہاں تقریباً چودہ سو سال قبل ایک ایسا معرکہ پیش آیا جسے دنیا کی چند فیصلہ کن جنگوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ عسکری اعتبار سے دیکھا جائے تو اس جنگ میں شامل افراد کی تعداد بہت کم تھی تاہم اس جنگ کی اہمیت اتنی زیادہ تھی کہ مسلمانوں کی مقدس کتاب قرآن میں بھی اس دن کو یوم الفرقان یعنی فیصلے کے دن کے نام سے یاد کیا گیا۔ یہ جنگ مسلمانوں کی نوزائیدہ ریاست مدینہ کے لیے سیاسی، عسکری اور معاشی اعتبار سے کتنی اہم تھی مگر اس سے قبل یہ جانتے ہیں کہ بدر کا میدان کیوں اہم تھا اور اس کا نام کیسے پڑا؟ مسلمانوں کی صف بندی کے مطابق میمنہ کے سالار حضرت زبیر بن العوام اور میسرہ پر حضرت مقدار بن عمرو تعینات تھے جبکہ لشکر کے سردار خود پیغمبرِ اسلام تھے۔ لشکر کے پچھلے حصے یعنی ساقہ کی کمان حضرت قیس بن صعصعہ کے سپرد تھی۔ فوج کا سب سے بڑا نشان یعنی پرچم حضرت مصعب بن عمیر اٹھائے ہوئے تھے۔ مسلمانوں کا حرف شناخت ’یا منصور امت‘ تھا۔ عرب دستور کے مطابق جنگ کا آغاز انفرادی لڑائی سے ہوا جس میں قریش کے تین جنگجو ہلاک ہوئے اور پھر گھمسان کی لڑائی شروع ہوئی۔ لڑائی کے دوران ہی دو نو عمر انصار لڑکوں معوذ اور معاذ نے مکہ کے ابوجہل کو بھی ہلاک کر دیا۔ دوسری جانب جنگ کا پانسہ مسلمانوں کے حق میں پلٹنے لگا۔ اگرچہ اہل قریش تعداد میں کہیں زیادہ تھے لیکن انفرادی لڑائی کے بعد پیغمبرِ اسلام کے حکم پر مسلمانوں کے لشکر نے قریش پر یک دم حملہ کیا جس سے جنگ کا نقشہ بدل گیا اور قریش کے لشکر میں بھگدڑ مچ گئی۔ اس دوران قریش کے کئی اہم افراد ہلاک ہوئے جن کی مجوعی تعداد 70 تھی۔ ان 70 میں سے بھی 36 کو تن تنہا حضرت علی نے ہلاک کیا تھا۔ اہل قریش کے 70 افراد گرفتار بھی ہوئے جن کے بارے میں فیصلہ یہ ہوا کہ ان سے چار، چار ہزار درہم فدیہ لے کر انھیں آزاد کر دیا جائے اور جو لکھنا پڑھنا جانتے ہیں وہ انصار کے دس، دس بچوں کو لکھنا پڑھنا سکھائیں۔