У нас вы можете посмотреть бесплатно مولانا محمد الیاس گھمن کے دورۂ بنگلہ دیش 2025 کے پہلے چھ دنوں کی کارگزاری | molana ilyas ghumman или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن صاحب کا بنگلہ دیش میں جاری دعوتی و تبلیغی سفر تفصیلات کے مطابق متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن کے 6 نومبر سے شروع ہونے والے بنگلہ دیش کے اس علمی اور اصلاحی سفر میں مولانا موصوف نے مختلف شہروں، مدارس اور علمی اداروں میں اپنی تعلیم و بصیرت سے عوام و علما کے دل روشن کیے ہیں۔ سفر کے آغاز میں ڈھاکہ پہنچنے پر علما و طلبہ نے مولانا محمد الیاس گھمن مدظلہ کا عقیدت اور احترام سے استقبال کیا، اور اسی روز آپ چاٹگام روانہ ہوئے۔ جامعہ عربیہ اسلامیہ جیری پٹیہ کے دو روزہ سالانہ اجتماع کے پہلے روز آخری نشست میں فقہ کی ضرورت و افادیت پر علمی خطاب کیا اور رات کو علما کے ساتھ نشست میں فکری اور فقہی امور پر تبادلۂ خیال ہوا۔ جمعۃ المبارک 7 نومبر کو جامعہ عربیہ اسلامیہ جیری ہی کے دو روزہ سالانہ اجتماع کے دوسرے روز مولانا محمد الیاس گھمن صاحب نے خطبۂ جمعہ میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے مقام و مرتبہ پر روشنی ڈالی اور فقہِ حنفی کی بنیادوں پر مفصل گفتگو فرمائی۔ اِسی دن رات ڈھاکہ میں “سیرت النبی ﷺ اور عظمتِ صحابہؓ” کے عنوان سے ایک عظیم الشان کانفرنس منعقد ہوئی، جس میں مولانا محمد الیاس گھمن نے خصوصی خطاب فرمایا جو نہایت مؤثر اور جذبۂ ایمان سے بھرپور تھا۔ --- 8 نومبر کو قومی علماء کانفرنس میں مولانا محمد الیاس گھمن نے مہمانِ خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی اور عصمتِ انبیاء، عظمتِ صحابہ، اور علمائے دیوبند کی خدمات”۔ کے عنوان پر مفصل خطاب کیا مولانا نے واضح کیا کہ اکابرِ دیوبند نے ہمیشہ خارجی و داخلی فtنوں کا مقابلہ کیا اور امت آج بھی اسی توازن و بصیرت کی محتاج ہے۔ اسی روز علما و طلبہ کے سوالات کے جوابات بھی بڑے مدلل انداز میں دیے گئے۔ --- 9 نومبر کو چٹاگانگ، جامعہ اسلامیہ عبیدیہ نانوپور میں حضرت نے “داعی کی تین بنیادی ضرورتیں” کے عنوان پر خطاب فرمایا۔ دعوت و تبلیغ کے بنیادی اصول واضح کیے اور کہا کہ داعی کو پہلے خود پیغام سمجھنا چاہیے، وسائل فراہم کرنے چاہییں، اور حق گوئی کے حوصلے کے ساتھ آگے بڑھنا چاہیے۔ بعد ازاں رنگا ماٹی میں نومسلمین کے اجتماع سے ایمان افروز خطاب کیا گیا۔ حدیثِ مسلسل بالأولیہ پڑھائی گئی اور اجازتِ روایت بھی عطا فرمائی گئی۔ 10 نومبر کو صبح آٹھ بجے رہائش گاہ سے دو گاڑیوں پر مشتمل قافلہ تحفظ ختم نبوت کانفرنس میں شرکت کے لیے نوباب گنج ڈھاکہ کی طرف روانہ روانہ ہوا۔راستے میں جامعہ محمودیہ نوباب گنج پر ناشتہ اور علماء سے ملاقات ہوئی۔ ڈی ایم کالج نوباب گنج پہنچنے پر عقیدہ ختمِ نبوت کے نعروں سے فضا گونج اٹھی۔ نوجوان موٹر سائیکلوں پر جلوس کی شکل میں آگے بڑھ رہے تھے اور چھتوں پر کھڑے لوگ بھی انہی نعروں کا جواب دے رہے تھے۔ مولانا محمد الیاس گھمن نے یہاں پہنچ کر ختم نبوت کانفرنس کے اجتماع کے شرکا سے اپنے خطاب کا آغاز قرآنِ کریم کی آیت محمدٌ رسولُ اللہ سے کیا۔ اور نامِ محمد اور مقامِ محمد کے عنوان تقریر فرمائی مولانا محمد الیاس گھمن کا کہنا تھا کہ قaدیaنیت اس دور کا سب سے بڑا فtنہ ہے اور اس کے مقابلے کے لیے دلائل کا ہتھیار ضروری ہے۔ ظہر و عصر کے بعد حضرت نے طلبہ کو عظمتِ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے موضوع پر درس دیتے ہوئے کہا کہ ہر صحابی مومن، حجت، عادل، امت کا افضل فرد ہے اور یاد رکھیں کہ اجماعِ صحابہ معصوم ہے۔ بعد ازاں حدیث کی تلاوت اور اجازتِ روایت کی نشست ہوئی، اور صحبتِ صالحین کی اہمیت پر روشنی ڈالی گئی رات کو رہائش گاہ پر دسترخوان سجایا گیا، جہاں دیسی کھانے اور لذیذ پکوان پیش کیے گئے۔ 11 نومبر کو صبح دس بجے ڈھاکہ سے گوپال گنج کی جانب قافلہ روانہ ہوا، جس میں دو گاڑیاں اور دس افراد شامل تھے۔ مدرسہ سے پانچ کلومیٹر پہلے ہی نوجوان علماء کرام موٹر سائیکلوں پر استقبال کے لیے موجود تھے، اور راستے کے دونوں کناروں سے مرحبا مرحبا.... متکلمِ اسلام مرحبا جیسے بلند نعروں کی گونج سنائی دے رہی تھی گوپال گنج پہنچنے پر سفید لباس میں ملبوس اساتذہ و طلبہ قطار میں کھڑے ہو کر حضرت کا پرتپاک استقبال کر رہے تھے۔ نمازِ ظہر کے بعد حضرت مسجد میں تشریف لے گئے، جہاں تقریباً چار ہزار علماء و طلبہ نے سورۃ العصر کی تفسیر سنی۔ بعد ازاں دارالحدیث میں حدیث کی تلاوت اور اجازتِ روایت کی خصوصی نشست ہوئی۔ نمازِ عصر کے بعد حضرت مولانا محمد الیاس گھمن مدظلہ اشرف المدارس، ستی گھاتہ صدر جَسَر روانہ ہوئے، اور وہاں دارالحدیث میں اصولِ حدیث و فقہ میں احناف کے منہج پر علمی سبق ارشاد فرمایا۔ نمازِ عشاء کے بعد جیسور میں عام مجمع سے عبادت کی حقیقت کے موضوع پر ایمان افروز خطاب کیا گیا۔ مولانا نے واضح کیا کہ عبادت محض نماز، روزے کا نہیں بلکہ ادائے پیغمبر ﷺ کا نام ہے، اور تخلیقِ انسان کے مقصد پر حکیمانہ گفتگو فرمائی۔ ناظرین و سامعین آپ کو بتاتے چلیں کہ یہ دعوتی و تبلیغی دورہ ابھی جاری ہے۔ مزید شہروں، جامعات اور مدارس میں خطابات، ملاقاتیں اور اصلاحی نشستیں طے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ سفر بنگلہ دیش کے علمی و فکری ماحول میں نئی روح پھونک رہا ہے، اور عوام و علما کے دلوں میں عقیدۂ صحیحہ، علمِ نافع اور محبتِ رسول ﷺ کی تجدید کا سبب بن رہا ہے۔ مولانا محمد الیاس گھمن, متکلم اسلام, بنگلہ دیش سفر, مولانا الیاس گھمن بیان, Bangladesh Dawah Tour, Islamic Speech Bangladesh, مولانا الیاس گھمن دعوتی سفر, চট্টগ্রাম জেরি পটিয়া মাহফিল, ইলিয়াস গুম্মান বাংলাদেশ সফর, Dawat o Tableegh Bangladesh, Mawlana Ilyas Ghuman, Ilyas Ghuman Bangladesh Visit, ختم نبوت সম্মেলন ঢাকা, সীরাতুন্নবী মাহফিল, Ilyas Ghuman Bangla Bayan, مولانا الیاس گھمن بنگلہ دیش, Islamic Conference Dhaka, Jamiya Arabia Islamia Jiri Patia, Rangamati New Muslim Program, Gopalganj Madrasah, Bangladesh Islamic Event, Deoband Scholars, Dawah Bangladesh, Mawlana Ghuman Bangla Speech, محبت رسول ﷺ, عظمت صحابہ, دعوت و تبلیغ, Bangladesh Islamic Tour @alzujajahtvofficial