У нас вы можете посмотреть бесплатно Huzoor SAW Ka Namaz e Janaza | Jummah Bayan | 17 Oct 25 | By Hazrat Molana Rizwan DB SB или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
huzoor ka janaza kis ne parhaya by Faqir Muhammad Rizwan Dawoodi SB huzoor ka janaza kisne padhaya huzoor ka janaza Ummat Eik Bano Link: @ummateikbano Facebook Link: / 17jfjaegfn Youtube Vedio Links: • Islahi Bayan | 23 Nov 25 | By Hazrat Molan... • Islahi Bayan | 26 Oct 25 | By Hazrat Molan... Your Searches: hazoor pak ka janaza kis ne parhaya huzoor tajushshariya ka janaza huzoor tajushshariya ka janaza mein kitne log the huzoor tajushshariya ka janaza news miya huzoor ka janaza huzoor tajushshariya ka janaza status hazoor saw ka janaza huzoor saw ka janaza #hazoorpaksaw #janaza #shia نبی کریم ﷺ پر درود و سلام پڑھا گیا نبی کریم ﷺ کی نمازِ جنازہ عام طریقے سے نہیں پڑھی گئی بلکہ یہ صحابہ کرام کے گروہ در گروہ انفرادی طور پر درود و سلام پڑھنے کے طریقے پر ادا کی گئی۔ اہلتشیع ذومبی عوام جو سنی سنائی لکھتی ہے کہ نور کا جنازہ نور نے پڑھایا وہ اپنی کتب ہی نہیں پڑھتے اور پڑھ بھی لیں تو مانتے نہیں۔ ایک جگہ کمنٹ میں ہار کر خاموشی سے نکل جائیں گے، اس کے بعد دوبارہ ایک اور بونگی مارنے آ جائیں گے۔ اہلتشیع جماعت کی کتب سے حوالے� 1۔ امام باقر کی روایت: عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ (ع) قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ (ص) عَلَى نَفْسِهِ قَبْلَ أَنْ يُوْتَى بِهِ، وَ صَلَّى عَلَيْهِ أَصْحَابُهُ أَفْوَاجاً، الْمُهَاجِرُونَ وَ الْأَنْصَارُ. ترجمہ: "امام باقر (علیہ السلام) سے روایت ہے کہ: رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی وفات سے پہلے اپنی ذات پر (نماز جنازہ) پڑھی، اور پھر آپ کے صحابہ نے آپ پر نماز جنازہ پڑھی، گروہ در گروہ، مہاجرین اور انصار نے۔" (الکافی، ج 3، ص 178) 2۔ امام جعفر کی روایت: "عَنْ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ (ع) قَالَ: صَلَّى النَّبِيُ (ص) عَلَى نَفْسِهِ قَبْلَ أَنْ يَمُوتَ، ثُمَّ دَخَلَ الْمُهَاجِرُونَ وَ الْأَنْصَارُ أَرْبَابَ الْعَشْرِ فِي الْبَيْتِ فَصَلَّوْا عَلَيْهِ، ثُمَّ دَخَلَ النَّاسُ أَفْوَاجاً يَصِلُونَ عَلَيْهِ." ترجمہ” "امام جعفر صادق (علیہ السلام) سے روایت ہے کہ: نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی وفات سے پہلے اپنی ذات پر (نماز جنازہ) پڑھی، پھر مہاجرین اور انصار میں سے دس دس کے گروہ (أرباب العشر) کمرے (حجرہ) میں داخل ہوئے اور انہوں نے آپ پر نماز (جنازہ) پڑھی، پھر لوگ گروہ در گروہ داخل ہوتے رہے اور آپ پر درود و سلام بھیجتے رہے۔" (الکافی، ج 3، ص 178، باب صلاة النبي على نفسه) 3۔ ”ثم ادخل عشرۃ من المہاجرین و عشرۃ من الانصار فیصلون و یخرجون حتیٰ لم یبق من المہاجرین والانصار الا صلی علیہ" ترجمہ "پھر حضرت علیؓ دس دس مہاجرین اور انصار کو حجرۂ مبارکہ میں جنازہ کے لیے داخل کرتے رہے پس وہ لوگ نماز جنازہ پڑھتے اور نکلتے رہے۔ یہاں تک کہ مہاجرین و انصار میں سے کوئی ایسا نہ رہا جس نے آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا جنازہ نہ پڑھا ہو۔" (احتجاج طبرسی جلد 1 صفحہ 80) 4۔ امام باقر کا فرمان: لَمَّا قُبِضَ النَّبِيُّ (ص) صَلَّتْ عَلَيْهِ الْمَلَائِكَةُ وَ الْمُهَاجِرُونَ وَ الْأَنْصَارُ فَوْجًا فَوْجًا" ترجمہ: "جب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی روح قبض ہوئی تو فرشتوں اور مہاجرین و انصار نے گروہ در گروہ ہو کر آپ پر نماز (درود و سلام) پڑھی۔" (تفسیر الصافی، تالیف: ملا محسن فیض کاشانی، جلد 4، صفحہ 90) 5۔ حیات القلوب جلد دوم میں درج ذیل روایت موجود ہے: "إن الناس حين قبض النبي (ص) اجتمعوا و قالوا: نقدم أبا بكر فيصلي على النبي (ص)" ترجمہ: "جب نبی (ص) کی روح قبض ہوئی تو لوگ جمع ہوئے اور کہنے لگے: ہم ابوبکر کو آگے کریں گے تاکہ وہ نبی (ص) پر نماز (جنازہ) پڑھائیں”۔ حضرت علی نے ایسا کرنے نہیں دیا۔ 6۔ ملا باقر مجلسی، کتاب جلاء العیون، جلد اول، صفحہ 153 میں امام باقر کا فرمان نقل کرتا ہے: جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے انتقال فرمایا تو آپ کا جنازہ تمام فرشتوں، مہاجرین و انصار نے فوج در فوج ادا کیا۔ اہلسنت و جماعت کی کتب سے حوالے 1۔ إِنَّہٗ شَہِدَ الصَّلَاۃَ عَلٰی رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالُوا : کَیْفَ نُصَلِّي عَلَیْہِ؟ قَالَ : ادْخُلُوا أَرْسَالًا أَرْسَالًا، قَالَ : فَکَانُوا یَدْخُلُونَ مِنْ ہٰذَا الْبَابِ، فَیُصَلُّونَ عَلَیْہِ، ثُمَّ یَخْرُجُونَ مِنَ الْبَابِ الْآخَرِ، قَالَ : فَلَمَّا وُضِعَ فِي لَحْدِہٖ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، قَالَ الْمُغِیرَۃُ : قَدْ بَقِيَ مِنْ رِجْلَیْہِ شَيْئٌ لَّمْ یُصْلِحُوہُ، قَالُوا : فَادْخُلْ فَأَصْلِحْہُ، فَدَخَلَ، وَأَدْخَلَ یَدَہٗ، فَمَسَّ قَدَمَیْہِ، فَقَالَ : أَہِیلُوا عَلَيَّ التُّرَابَ، فَأَہَالُوا عَلَیْہِ التُّرَابَ، حَتّٰی بَلَغَ أَنْصَافَ سَاقَیْہِ، ثُمَّ خَرَجَ، فَکَانَ یَقُولُ : أَنَا أَحْدَثُکُمْ عَہْدًا بِرَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حضرت بہز بن اسد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: وہ مدینہ میں موجود تھے جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ لوگوں نے پوچھا: ہم کیسے نماز جنازہ ادا کریں؟ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایک ایک گروہکی شکل میں آئیں۔ لوگ ایک دروازے سے داخل ہوتے، نماز جنازہ ادا کرتے اور دوسرے دروازے سے باہر نکل جاتے۔ پھر جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو قبر میں رکھا گیا تو حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں کے قریب کچھ حصہ درست نہیں کیا گیا۔ لوگوں نے کہا: آپ ہی قبر میں داخل ہو کر اسے ٹھیک کریں۔ وہ قبر میں داخل ہوئے اور قدم مبارک کو چھوا، پھر کہا: میری طرف سے مٹی ڈال دو۔ لوگوں نے مٹی ڈالنی شروع کی، یہاں تک کہ وہ آدھی پنڈلیوں تک پہنچ گئی۔ پھر وہ باہر آ گئے اور فرمایا: میں تم میں سے آخری شخص ہوں جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ملاقات کی۔‘‘ (مسند امام احمد: 81/5، ح: 21047)