У нас вы можете посмотреть бесплатно تراجم قرآن پر نقد و گذارشات Criticisms and Submissions on Quran Translations или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
عنوان گفتگو ہے تراجم قرآن کیا ہم کو ترجمہ قرآن پڑھنا چاہیے یا نہیں؟ ترجمہ قرآن کرنا چاہیے یا نہیں؟ یہ پہلا سوال ہے دوسرا اس کے جواب میں جو مفروضے ہیں کہ قرآن سمجھنے کی کتاب نہیں ہے ہمارے فہم و ادراک سے مافوق ہے لہٰذا اس کو تلاوت کی حد تک رکھنا چاہیے قرآن کا ایک تحدی ہے سورہ کوثر کا ایک مصداق قرآن ہے لہٰذا قرآن کو نہ چاہنے والوں کو تو قرآن قرآن کہنا پڑھتا ہے فرقہ صوفی سے متعلق وابستہ تمام فرق کا کہنا ہے کہ قرآن سمجھنے کی کتاب نہیں ہے فہم و ادراک کی کتاب نہیں ہے تو اس میں کاوش درست نہیں ہے لیکن وہ قرآن قرآن کہتے ہیں اسی حوالے سے ہمارے ملک میں قادیانیوں کا ایک سلسلہ ہے شاید آپ لوگوں کے علم میں نہ ہویا آپ لوگ چند افراد کو تصور میں رکھتے ہوں لیکن میں کچھ مخصوص افراد کو نظر میں نہیں رکھتا ہوں پورے ملک میں تراجم قرآن کا ایک ہفتہ وار پروگرام چلتا ہے اور وہ افراد قادیانیوں سے وابستہ ہیں ان کا مقصد قرآن سے لوگوں کو صرف نام کی حد تک جوڑ کر رکھیں وہ کہتے ہیں کہ ہم ترجمہ قرآن کرتے ہیں لیکن قرآن سمجھنے کیلئے نہیں ہے صرف لوگوں کو قرآن کے نام پر جمع کرنے کی خاطر یہ کرتے ہیں تو یہ گروہ اور ہمارے فرقے صوفیوں سے وابستہ ہیں ان سے الگ کوئی فرقہ نہیں ہے اب آ جاتے ہیں اس کے جواب میں۔ قرآن سمجھنے کی کتاب ہے یا نہیں اور قرآن کا ترجمہ کرنا چاہیے یا نہیں؟ یہ سوال آپ سے کرتے ہیں آپ آگے بڑھیں یہ کتاب اللہ نے پیغمبر ﷺ پر نازل کی ہے خود کتاب میں ہے یہ انسانیت کیلئے ہے خود کتاب میں ہے کہ محمد ﷺ کی رسالت ساری دنیا کیلئے ہے رہتی دنیا کیلئے ہے اور یہ قرآن عربی زبان میں ہے تو یقیناً غیر عرب والے اس کو نہیں سمجھ سکیں گے تو کیا کرنا چاہیے پوری دنیا کو سمیٹ کر عربی بنائیں یا دوسروں کو ان کی زبان میں ترجمہ کر کے اس کو پہنچا دیں کونسا طریقہ دنیا تجویز کرے گی یقینا ترجمہ ہی ہوگا دنیا میں قرآن کو عالمی سطح پر متعارف کرنے، بلکہ تعلیمات قرآن کو دنیا تک پہنچانے کا ذریعہ ترجمہ ہے یہ بہت مشکل کام ہے بہت نا ممکن کام ہے کہ پوری دنیا کو عربی سیکھائیں اور پھر وہ قرآن سمجھیں خود عرب والے بھی ابھی نہیں سمجھتے ہیں جو عربی بولتے ہیں قرآن کی صرف عربی کی حیثیت نہیں رکھتا ہے اس کی اپنے اندر ایک اور حیثیت ہے لہٰذا قرآن کا ترجمہ ہونا چاہیے ہمارے ملک میں قرآن کے مترجمین کے حوالے سے کتنے مفروضے ہیں۔ ایک مفروضہ ہے کہ جو شخص مترجم ہے عربی زبان اور اردو دونوں زبانوں پر عبور رکھتا ہے کیا ایسا ہے ہمارے پاس؟شاید آپ لوگوں کی سمجھ میں آجائے کہ جس نے اردو میں پی ایچ ڈی کی ہے وہ اردو جانتا ہے یا جو کالم نگار ہے اسے اردو آتی ہے عربی اردو دونوں میں عبور رکھتا ہے دوسرا مفروضہ کہ عربی پر عبور حاصل ہے لیکن اردو نہیں آتی ہے جیسے ہم ہیں تیسرا مفروضہ کہ اردو ان کی اچھی ہے لیکن عربی ان کو نہیں آتی ہے یہ ہم نے آپ کے سامنے چند مفروضے رکھے ہیں کہ یہ چل رہے ہیں لیکن آپ کو یہ ساتھ بتاتا چلوں کہ تراجم میں جو نقص ہیں ان میں سے ایک آپ کے سامنے پیش کرتا ہوں (قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَق) لفظ قل کا ایک ترجمہ ہے کہ آپ کہہ دیجئے پھر ایک نے کہا کہ کہو اے پیغمبر ایک نے کہا کہ تو کہے ایک نے کہا کہ آپ فرماؤ اب آتے ہیں کہ میں صبح کے مالک کی پناہ لیتا ہوں اب یہ صبح کہاں سے نکلالا ہے صبح کس لفظ کا ترجمہ ہے ایک نے کہا کہ میں صبح کے رب سے پناہ طلب کرتا ہوں کہہ دو کہ صبح کے پیدا کرنے والے کی پناہ مانگتا ہوں تقریباً سب نے فلق کا معنی صبح کیا ہے مترجم قرآن نے اکثر و بیشتر جو خطا کی غلطی کی ہے لغزش کی ہے اشتباہ ہے وہ یہی اشتباہ ہے کلمے کے معنی لغوی کو نہیں دیکھا ہے بلکہ تفسیر میں اس کو کیا کہا گیا ہے تو تفسیر میں فلق صبح صادق کو یعنی سورج کی شعاعیں رات کے اندھرے کو چیر کر شگاف کرتی ہیں اس کو انہوں نے صبح کہا ہے فلق سے مراد صبح کی روشنی ہے یہ ترجمہ بہت ناقص ترجمہ ہے آپ کی خدمت میں چند مثالیں پیش کرتا ہوں قرآن میں آیا ہے کہ لا تَقْرَبا ہذِہِ الشَّجَرَۃآپ اس درخت سے نزدیک مت ہو جاؤاگر کوئی تفسیر میں لکھتا ہے کہ گندم مت کھاؤلذیذ کھانا مت کھاؤیا فلاں عورت کے نزدیک مت جاؤیہ غلط تفسیر ہے قرآن میں یہ نہیں ہے قرآن میں شجر ہے اور شجر کا ترجمہ درخت بنتا ہے قرآن کے معنی حقائق ہیں اب آتے ہیں فلق کے بارے میں، فلق کے معنی شگاف کے ہیں کائنات کی ہر چیز شگاف میں ہے تنہا صبح نہیں ہے دانے شگاف ہوئے بغیر کچھ بھی نہیں اگتا ہے آپ پیوند لگائیں تو وہ بھی شگاف ہے یہ شگاف بذات خود دو قسم کا ہے ایک شگاف ہے جو باطل کو چیرتا ہے غلط کو چیرتا ہے ایک اور شگاف یعنی صبح رات کو چیرتی ہے ایک شگاف ہے وہ باطل نہیں ہے بلکہ وہ خیر ہی ہے وہ خیر بھی شگاف کے بغیر نہیں چلتا ہے بادام ہے بادام کے اندر جو گٹھلی ہے اسکو شگاف کرنے کے بعد ہی وہ باہر نکلے گی بہت سی چیزیں ہیں جن میں شگاف کے بغیر خیر نہیں نکلتی ہے شگاف خیر میں بھی ہوتا ہے اور شگاف شر میں بھی ہوتا ہے (بِرَبِّ الْفَلَق) میں پناہ مانگتا ہوں رب فلق کی، اپنی زبان میں معنی کریں گے تو یہ بنے گا رب شگاف کنندہ کی پناہ مانگتا ہوں رب شگاف کنندہ یعنی تمام کائنات کی تخلیق اسی پر ہے یہ جو ترجمہ کہ لفظ کو پکڑ کر روایت میں سے یا کسی نے تفسیر کی ہے اس سے انحرافات پیدا ہوتے ہیں شگاف کنندہ، چیرنے والا، لیکن صبح اس کا ایک مصداق ہے حالانکہ پوری کائنات شگاف میں ہے اور ہمیشہ لغت کو دیکھیں کہ قرآن میں اس لفظ کا ترجمہ کیا گیا ہے یا اس لفظ کی تفسیر لکھی ہے یہ کام آپ سب کر سکتے ہیں ترجمہ قرآن کیلئے ایک ایسا ادارہ یا ایک ایسا گروہ ہونا چاہیے جو ترجمہ کی نگرانی کرے یا تراجم قرآن پر اپنے تحفظات پیش کرے #ترجمة #قرآن #اسلام #allah #islamic #islam #quran #viral #viralvideo #pakistan #pakistani #scholar #sharfuddin #alisharfuddin #sectsfreeislam https://www.facebook.com/profile.php?... / @alisharfuddinvideos