У нас вы можете посмотреть бесплатно Allama iqbal poetry about Mullah with best explanation in urdu | Mulla ki azan aur mujahid ki azan или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
For the first time, Allama Iqbal's poetry or shayari is being presented with a best, easy and simple explanation and interpretation. It is written in Urdu and Roman lyrics and text.In this video, Allama Iqbal's poetry about mullah and molvi have been collected which clarify the view of Allama on this matter. The famous verse "Mulla ki azan aur mujahid ki azan aur" is in this video with detail. Allama Iqbal's poetry has been interpreted by other people, but our interpretation is different from others because we have made it very simple and close to the meaning of the poem, while most people make the interpretation more difficult than the poem. Very well expatiate in this video. It is presented with a very beautiful voice acting. Famous poet Ali Zubair has made this video different from others with his beautiful voice and accurate pronunciation. Really it is best poetry narration in this video. It is a poem told in Ghazal format. Ali Zubair tries to imitate Zia Mohiuddin in his narration. it is urdu and hindi poetry, shayari status video. Whatsapp status، Instagram status, facebook story, facebook reel, snack video, Tiktok, youtube shorts can also be made by cutting from this video. علامہ اقبال براعظم ایشیا کے بہت بڑے شاعر ہیں۔ جہاں جہاں اردو اور فارسی سمجھی اور بولی جاتی ہے وہاں وہاں علامہ اقبال کی شاعری پڑھی اور پڑھائی جاتی ہے۔ علامہ اقبال نے زیادہ تر شاعری کی صنف نظم میں اظہار سخن کیا ہے مگر ان کی بے شمار غزل اور رباعیات بھی ہیں۔ علامہ اقبال کی نظمیں غزلیں رباعیات ہندستان پاکستان ایران افغانستان، تاجکستان، ترکمانستان ترکیہ ،ازبکستان اور مشرقی ایشیا کے کئی ممالک میں مقبول ہیں عقل عیّار ہے، سَو بھیس بنا لیتی ہے عشق بے چارہ نہ مُلّا ہے نہ زاہد نہ حکیم! (بالِ جبریل:393) عقل اپنی چالاکی سے بہت سے بھیس بدلنے کی ماہر ہے لیکن عشق کبھی بہروپ نہیں بدلتا،اپنے منصب کا دکھاوا نہیں کرتا الفاظ و معانی میں تفاوت نہیں لیکن مُلّا کی اذاں اور، مجاہد کی اذاں اور (بالِ جبریل:487) اذان کے لفظی معنی تو نہیں بدل سکتے لیکن میدان جنگ میں موت کے سائے تلے اذان دینا اور مسجد میں اذان دینا ایک جیسے نہیں ہوسکتے مُلّا کو جو ہے ہِند میں سجدے کی اجازت ناداں یہ سمجھتا ہے کہ اسلام ہے آزاد! (ضربِ کلیم:548) صرف نماز ادا کرنے کی آزادی سے یہ سمجھنا کہ اسلام کو آزادی حاصل ہے درست نہیں۔ اسلام صرف مسجد میں نہیں بلکہ پورے معاشرے پوری دنیا میں نافذ ہونے والادین ہے اے مسلماں! اپنے دل سے پُوچھ، مُلّا سے نہ پوچھ ہوگیا اللہ کے بندوں سے کیوں خالی حرم (بالِ جبریل:373) یہاں حضرت اقبال نے حجاز مقدس سے سلطنت عثمانیہ کے دور میں بیت اللہ کے روحانی ماحول کا تذکرہ کیا ہے۔ فرماتےہیں بیت اللہ کے بارے میں ملا سے نہ پوچھو کیونکہ وہ صحیح بات نہیںبتائے گابلکہ اپنے دل سے پوچھوکہ حرم اولیائے کرام سے خالی کیوں ہوگیا۔ نہ فلسفی سے، نہ مُلّا سے ہے غرض مجھ کو یہ دل کی موت، وہ اندیشہ و نظر کا فساد (بالِ جبریل:400) فلسفی صرف عقل سے کام لیتا ہے،حالانکہ انسان کا بہترین حکمران دل ہے عقل نہیں جبکہ ملا اپنے نکتہ نظر کے فساد میں مبتلا ہے لہاذا مجھے ان دونوں سے کوئی غرض نہیں کیا صُوفی و مُلّا کو خبر میرے جُنوں کی اُن کا سرِ دامن بھی ابھی چاک نہیں ہے (بالِ جبریل:373) ’قُلْ ھُوَ اللہ، کی شمشیر سے خالی ہیں نیام آہ! اس راز سے واقف ہے نہ مُلّا، نہ فقیہ (ضربِ کلیم:537) مسلمان اس راز سے واقف نہیں کہ ان کا سب بڑا ہتھیار اللہ تعالی پر سچا یقین اور ایمان ہے۔ شیر مردوں سے ہوا بیشۂ تحقیق تہی رہ گئے صوفی و ملّا کے غلام اے ساقی (بالِ جبریل:357) تحقیق کرکے حق سچ بات کہنے والے علمائے کرام اب نہیں رہے اب دینی تحقیق آزاد رائے دینے کی بجائےصرف اپنے اپنے مکتبہ فکر کےما تحت ہی کی جاتی ہے مجھ کو تو سِکھا دی ہے افرنگ نے زِندیقی اس دَور کے مُلّا ہیں کیوں ننگِ مسلمانی! (بالِ جبریل:358) ہے مُریدوں کو تو حق بات گوارا لیکن شیخ و مُلّا کو بُری لگتی ہے درویش کی بات (ضربِ کلیم:590) باقی نہ رہی تیری وہ آئینہ ضمیری اے کُشتۂ سُلطانی و مُلّائی و پیری! (ارمغان حجاز:727) میں جانتا ہوں انجام اُس کا جس معرکے میں مُلّا ہوں غازی (بالِ جبریل:401) یہ ہماری سعیِ پیہم کی کرامت ہے کہ آج صوفی و مُلّا مُلوکیّت کے بندے ہیں تمام (ارمغان حجاز:703) صُوفی کی طریقت میں فقط مستیِ احوال مُلّا کی شریعت میں فقط مستیِ گُفتار (ضربِ کلیم:552) مُلّا کی نظر نُورِ فراست سے ہے خالی بے سوز ہے میخانۂ صُوفی کی مئے ناب (ارمغان حجاز:738) مُلّائے حرم عجَب نہیں کہ خدا تک تری رسائی ہو تری نگہ سے ہے پوشیدہ آدمی کا مقام تری نماز میں باقی جلال ہے، نہ جمال تری اذاں میں نہیں ہے مری سحر کا پیام (ضربِ کلیم:536) کھُلا جب چمن میں کتب خانۂ گُل نہ کام آیا مُلّا کو علمِ کتابی (ارمغان حجاز:743) مُلّا کا علم صرف اُس کے اپنے مکتب ہی میں کام آسکتا ہے عاشقوں کی محفل میں کتابی علم بے وقعت ہوجاتا ہے کرے گی داورِ محشرکو شرمسار اک روز کتابِ صُوفی و مُلّا کی سادہ اوراقی (بالِ جبریل:397) مرے لیے تو ہے اقرار بالِلّساں بھی بہت ہزار شُکر کہ مُلّا ہیں صاحبِ تصدیق یہاں طنز فرمایا ہے کہ دل چاہے کافرہو مگر مُلا کے نزدیک زبان سے کلمہ پڑھنا کافی ہے وہ مذہبِ مردانِ خود آگاہ و خدا مست یہ مذہبِ مُلّا و جمادات و نباتات ملّا اور بہشت مَیں بھی حاضر تھا وہاں، ضبطِ سخن کر نہ سکا حق سے جب حضرتِ مُلّا کو مِلا حکمِ بہشت عرض کی مَیں نے، الٰہی! مری تقصیر معاف خوش نہ آئیں گے اسے حُور و شراب و لبِ کشت نہیں فردوس مقامِ جَدل و قال و اقول بحث و تکرار اس اللہ کے بندے کی سرشت ہے بد آموزیِ اقوام و مِلل کام اس کا اور جنّت میں نہ مسجد، نہ کلیسا، نہ کُنِشت!