У нас вы можете посмотреть бесплатно تبین تاویل تفسیر или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
بسم اللہ الرحمن الرحیم (وَ لا یَأْتُونَکَ بِمَثَلٍ إِلاَّ جِءْناکَ بِالْحَقِّ وَ أَحْسَنَ تَفْسیراً) قرآن کریم کے معنی بتانے کیلئے تین الفاظ استعمال کئے گئے ہیں ایک تبین ہے ایک تاویل ہے اور ایک تفسیر ہے تاویل اور تفسیر دونوں دور کے معنی بتانے کیلئے استعمال ہوتے ہیں نزدیک کے معنی کیلئے استعمال نہیں ہوتے ہیں یعنی عام طور پر لوگوں کی سمجھ میں نہیں آتے ہیں صرف خاص خاص لوگ درک کر سکتے ہیں ان کیلئے ہے لہٰذا قرآن کے معنی بتانے کیلئے تفسیر کا لفظ پورے قرآن میں صرف ایک یہ آیت ہے اس پر غور کریں تاویل بھی دور کیلئے ہے قرآن کی آیات کے معنی بتانے کیلئے کلمہ تبین آیا ہے پیغمبر اکرم ﷺ نے جو معنی بیان کرنے ہیں وہ تبین ہے اس لفظ سے جو معنی بنتا ہے یا قرآن میں اس آیت جیسا لفظ کسی اور بھی جگہ آیا ہے تو پیغمبر ﷺ کی ذمہ داری تبین ہے (لِتُبَیِّنَ لِلنَّاس) کہ آپ لوگوں کو بیان کریں تو پیغمبر کا جو بیان ہے وہ ایسا نہیں ہے کہ ہر آیت قرآنی کا بیان پیغمبر فرمائیں قرآن زبان عرب میں نازل ہوا ہے قرآن سب سے خطاب ہے اگر ہر آیت کا بیان پیغمبر فرمائیں گے تو اس قرآن کا مفہوم نہیں بنے گا چیلنج نہیں بنے گا تحدی نہیں بنے گا کوئی کر نہیں سکتا ہے تو آپ نہ کر سکنے والے سے تحدی کر رہے ہیں ایک بڑا انسان کیا ایک بچے سے لڑے گا سب کے سمجھ میں آ سکتا ہے لیکن اس جیسا نہیں بنا سکتے ہیں قرآن کا مفہوم یہ ہے سب کی سمجھ میں آ سکتا ہے لیکن بنا نہیں سکتے ہیں تو پیغمبر اکرم کا کوئی حلقہ نہیں تھا کہ درس تفسیر دے دیں جہاں کسی کو سمجھ میں نہیں آیا تو انہوں نے پیغمبر سے پوچھا لہٰذا یہ جو کہتے ہیں کہ جو تفسیر پیغمبر اکرم نے کی ہے اس میں دو اشکال ہیں ایک یہ کہ کہہ رہے ہیں کہ قرآن کی تفسیر ممکن نہیں معنی سمجھ میں آنا ممکن نہیں جب تک اس کی تفسیر پیغمبر اکرم نہ کریں یہ ایک اشکال ہے دوسرا پیغمبر اکرم نے جو معنی بیان کئے ہیں وہ ہمارے لئے روایت کا حکم رکھتا ہے اور روایت کیلئے راوی دیکھنا پڑتا ہے سند دیکھنی پڑتی ہے پھر آگے جا کر لفظ کو دیکھنا پڑتا ہے پیغمبر یا عالم یا امام یا کوئی بھی جو قرآن کے معنی کرتا ہے اور معنی بیان کرنے کے بعد سائل کی سمجھ میں آ جاتا ہے کہ یہ معنی اس لفظ سے نکلتا ہے اگر بیان کرنے کے بعد لفظ سے معنی اجنبی ہے تو یہ تفسیر قرآن نہیں ہوگی یہ ایک مستقل بات ہو گی میں آپ کو ایک مثال سمجھاتا ہوں قرآن میں ہے کہ بنی اسرائیل کیلئے فرعون کے بارے میں کہا (یُذَبِّحُونَ أَبْناء َکُم) کہ وہ ان کے لڑکوں کو ذبح کرتے تھے جب ہم کہتے ہیں کہ فرعون بنی اسرائیل کے بیٹوں اولادوں کو ذبح کرتے تھے تو ہم اس کو سادہ نہیں سمجھتے ہیں کیوں کہا یذبحون، حالانکہ انسان مارنے کو قتل کہتے ہیں یقتلون ابناء کم کہنا چاہیے یذبحون کیوں کہا۔ یہ اس لئے کہا کہ ان کو انسانوں جیسا نہیں مارا بلکہ ان کو حیوانوں جیسا بے دردی میں مارا۔ ابھی آپ کو یہ بتانا ہے کہ قرآن کا ایک لفظ سے معنی بنتے ہیں ایک اس کے بعد کے معنی سے معنی بنتا ہے ایک اس کے بھی بعد سے معنی بنتا ہے قرآن کریم مربوط ہے آیت آیت سے مربوط ہے کلام کلام سے مربوط ہے سورہ سورہ سے مربوط ہے ایک منجسم کتاب ہے قرآن کا اعجاز اس کے نظام میں ہے قرآن ایک کتاب منظم ہے تنظیم شدہ کتاب ہے اس کو ذہن میں رکھنے کے بعد قرآن کے معنی کی طرف متوجہ کریں اب آتے ہیں بسم اللہ الرحمن الرحیم قُلْ ہُوَ اللَّہُ أَحَدٌ )یہ سورہ توحید ہے ھو کسے کہتے ہیں عربی زبان میں آپکا ایک نام ہے اور ایک ضمیر ہے ایک کہتے ہیں کہ عمران نے کہا ہے ایک دفعہ کہتے ہیں کہ اس نے کہا ہے تو یہ اس نے کہا ہے یہ ضمیر ہے یہ غیاب میں کہا جاتا ہے حضور میں نہیں کہا جاتا ہے تو ھو ضمیر ہے تو ضمیر کیلئے برگشت چاہیے تو اس سورہ میں ھو کہاں برگشت کرتی ہے قل ھو، یعنی نام سے نہیں شروع کیا ھو سے شروع کیا ہے ھو کا معنی غائب کیلئے استعمال ہوتا ہے ذات اللہ جس سے متعلق آپ لوگوں نے سوال کیاکہ آپ کا رب کون ہے کہاں ہوتا ہے وہ دیکھانے کا نہیں ہے وہ غائب الغیوب ہے وہ ایسا ہے کہ حاضر نہیں ہو سکتا ہے حضور میں سامنے نہیں ہو سکتا ہے غیب الغیوب ہے تو ھو کی تفسیر اللہ ہے قل ھو، اللہ، ھو کی تفسیر ہے احد اللہ کی تفسیر ہے اللہ دو نہیں تین نہیں چار نہیں اللہ ایک ہے ایک کا معنی بھی بہت ہوتا ہے ایک میں بھی منفرد ایک ہے اللہ یعنی دوسرا اس کا کوئی ثانی نہیں ہو سکتا ہے دوسرا نہیں ہو سکتا ہے احد کی تفسیر ہے اللہ الصمد، احد کیسے ہوتا ہے منفرد کیسے ہوتا ہے صمد ہے اللہ، صمد یعنی ہر چیز کی برگشت اسی کی طرف ہوتی ہے کوئی بھی چیز نہیں ہوگی جس کی برگشت اس کی طرف نہ ہو یا کہتے ہیں بھرا ہوا ہے اندر سے خالی نہیں ہے دنیا میں نقص و عیب سارے اندر کے خلا سے ہوتے ہیں اللہ میں کوئی خلا نہیں ہے تو احد کا معنی صمد ہے اللہ الصمد شرح اللہ ھو احد ہے صمد خود کیا ہوتا ہے صمد لم یلد و لم یولد ہے یعنی صمد کا معنی یوں ہے نہ خود کسی سے نکلے ہیں نہ کوئی چیز اس سے نکلے گی جب ایسا ہو گا تو ولم یکن لہ کفوا احد، اس کی مثال کوئی دے نہیں سکتا ہے اس کی کوئی مثال ہو نہیں سکتی ہے ہر لفظ لفظ یعنی بعد کا لفظ پہلے والے لفظ کا شارح ہوتا ہے واضح کنندہ ہوتا ہے اسی طرح سورہ کوثر ہے (إِنَّا أَعْطَیْناکَ الْکَوْثَرَ) یہ مربوط ہے (إِنَّ شانِءَکَ ہُوَ الْأَبْتَر) سے۔ اب بیچ میں (فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَ انْحَر)۔ اب یہ بیچ والے کو پہلے سے جوڑنا چاہیے اور بعد والے سے بھی جوڑنا چاہیے وررنہ بیچ والے جملے کا الگ سے کوئی معنی نہیں بنتا ہے شائنک ھو الابتر کیلئے فصل اور وانحر ہو تو آپ کا دشمن دم بریدہ ہے ناکام ہے یہاں صلوۃ رکعت نہیں اور نحر اونٹ نہیں ہے تفسیر قرآن کیلئے نظام قرآن کو سامنے رکھنا چاہیے #قرآن #تفسير #تاویل #تبین #allah #islamic #islam #quran #viral #viralvideo #pakistan #pakistani #scholar #sharfuddin #alisharfuddin #sectsfreeislam https://www.facebook.com/profile.php?... / @alisharfuddinvideos