У нас вы можете посмотреть бесплатно موسمِ سرما مومن کے لیے موسمِ بہار ہے или скачать в максимальном доступном качестве, видео которое было загружено на ютуб. Для загрузки выберите вариант из формы ниже:
Если кнопки скачивания не
загрузились
НАЖМИТЕ ЗДЕСЬ или обновите страницу
Если возникают проблемы со скачиванием видео, пожалуйста напишите в поддержку по адресу внизу
страницы.
Спасибо за использование сервиса ClipSaver.ru
موسمِ سرما مومن کے لیے موسمِ بہار ہے قرآنِ مجید فرقانِ حمید کی دو عظیم آیات کے ذریعے یہ بنیادی حقیقت سمجھائی گئی ہے کہ اللہ رب العزت اپنے بندے کے نہایت قریب ہے۔ انسان اپنی شہ رگ کو اپنے جسم کے ساتھ جڑا ہوا تصور کرتا ہے، لیکن اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: نَحْنُ أَقْرَبُ إِلَيْهِ مِنْ حَبْلِ الْوَرِيدِ۔ اس بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ رب تو اپنے بندے کے قریب ہے، مگر اصل سوال یہ ہے کہ کیا بندہ بھی اپنے رب کے قریب ہے؟ مقرر سامعین کو اس حقیقت کی طرف متوجہ کرتے ہیں کہ اکثر ہمارا جسم تو محفل میں ہوتا ہے لیکن ذہن کہیں اور بھٹک رہا ہوتا ہے۔ روحانی قرب کے لیے ضروری ہے کہ انسان اپنے افکار، اعمال اور نیتوں کو اللہ کی رضا کے تابع کر دے۔ بیان کا مرکزی نکتہ یہ ہے کہ اگر بندہ واقعی اپنے رب کے قریب ہونا چاہتا ہے تو اسے دو کاموں کا لازمی اہتمام کرنا ہوگا: فرائض کا مکمل اور دو پہلوؤں کے ساتھ اہتمام نوافل کا مکمل اور دو پہلوؤں کے ساتھ اہتمام فرائض کے دو پہلو بیان کیے گئے: ایک پہلو میں وہ تمام عبادات شامل ہیں جن کا کرنا فرض ہے، جیسے پانچ وقت کی نماز، رمضان کے روزے، زکوٰۃ، حج وغیرہ۔ دوسرا پہلو ان تمام گناہوں اور منکرات سے بچنا ہے جن سے رب نے روکا ہے، جیسے ظلم، شراب نوشی، زنا، دھوکہ دہی اور دیگر معاصی۔ بیان میں یہ حقیقت نہایت وضاحت سے بیان کی گئی کہ فرض صرف نماز پڑھنا نہیں، بلکہ دھوکہ نہ دینا بھی فرض ہے۔ عبادت کرنا بھی فرض ہے اور گناہ سے رکنا بھی فرض ہے۔ اسی طرح نوافل کے بھی دو پہلو ہیں: ایک پہلو نفلی نمازیں، نفلی روزے، نفلی صدقات، نفلی حج وعمرہ ہیں۔ دوسرا پہلو مکروہ اور مشتبہ چیزوں سے بچنا ہے۔ یہ وہ باریک عمل ہے جو بندے کو اللہ کے اور زیادہ قریب کرتا ہے۔ بیان میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت کے مطابق یہ بھی وضاحت کی گئی کہ قیامت کے دن سب سے پہلے فرائض کا حساب ہوگا۔ اگر فرائض میں کمی ہوگی تو اللہ تعالیٰ نوافل کے ذریعے اس کمی کو پورا فرمائے گا۔ اسی لیے معمولی نیکی کو بھی کبھی چھوٹا نہ سمجھنا چاہیے۔ حضرت حکیم الامت تھانوی رحمہ اللہ کے قول کے مطابق بتایا گیا کہ نیکی کا خیال دل میں مہمان بن کر آتا ہے۔ اگر اس کی قدر کی جائے تو بار بار آتا ہے، اور اگر نظر انداز ہو جائے تو ہمیشہ کے لیے رخصت ہو جاتا ہے۔ بیان میں موسمِ سرما کی عظیم روحانی فضیلت بھی بیان کی گئی کہ سردیوں کی لمبی راتیں مومن کے لیے بہار ہیں۔ یہ راتیں تہجد، عبادت، تلاوت اور اللہ سے قربت کے لیے بہترین ہیں۔ حضور اللہ کے نبی ﷺ کی خوشخبری بھی بیان کی گئی کہ جن بندوں کے قدم راتوں کو مسجد کی طرف اٹھتے ہیں انہیں قیامت کے دن نور کی خوشخبری دی جائے گی۔ آخر میں سامعین کو تاکید کی گئی کہ: سردی صرف ہمیں نہیں لگتی بلکہ جھونپڑیوں، خیموں اور غربت میں رہنے والوں کو بھی لگتی ہے۔ اس لیے اپنے اردگرد ایسے لوگوں کا خیال رکھیں جو لحاف، کپڑے یا بنیادی گرم لباس خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتے۔ ان کی مدد کرنا اللہ کی نصرت کو دعوت دیتا ہے کیونکہ حضور ﷺ نے فرمایا: جب تک بندہ اپنے کسی مسلمان بھائی کی مدد کرتا رہتا ہے، اللہ اس کے کام بناتا رہتا ہے۔ یہ بیان ایمان کو تازگی بخشتا ہے، دل کو جھنجھوڑتا ہے، اور یہ سمجھاتا ہے کہ حقیقی کامیابی رب کے قرب میں ہے، اور رب کا قرب فرائض، نوافل، تقویٰ، نیکی اور مخلوقِ خدا کی مدد سے حاصل ہوتا ہے۔ #اسلامی_بیان #قرب_الہی #فرائض_کا_اہتمام #نوافل_کی_فضیلت #سرما_کی_عبادت #قرآن_و_سنت #اسلامی_تعلیمات #دینی_نصیحت #اسلامک_بیان #اسلامک_ویڈیو #تزکیہ_نفس #نماز #نیکی #توبہ #تہجد #ذکر_اللہ #سردیوں_کی_فضیلت #اسلامک_لیکچر #اسلامک_موٹیویشن #UrduIslamicVideo